اسلام آباد: آئینی ترامیم کی آج وفاقی کابینہ سے منظوری کا امکان غیر یقینی ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے قومی اسمبلی میں بھی آج آئینی ترامیم پیش نہ کیے جانے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس آج تک طلب نہیں کیا گیا ہے، اور آئینی ترامیم سے متعلق خصوصی کمیٹی میں اتفاق رائے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی کوشش ہے کہ آئینی ترامیم پر ایک متفقہ فیصلہ ہو۔
ذرائع کے مطابق، حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان آئینی ترامیم پر ڈیڈ لاک ابھی بھی برقرار ہے۔ آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کے بعد ہی مسودہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ موجودہ صورتحال میں مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف اسلام آباد سے لاہور روانہ ہو گئے ہیں، اور حمزہ شہباز بھی لاہور جا چکے ہیں۔
نئی ترامیم سے ملک تباہ ہو جائے گا،عمران خان
ذرائع نے بتایا کہ جب خصوصی کمیٹی میں فیصلہ ہو جائے گا اور مولانا فضل الرحمٰن راضی ہو جائیں گے، تو یہ بل وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا، اور پھر قومی اسمبلی و سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ اس کے باوجود، آئینی ترمیمی بل آج بھی قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان نظر نہیں آ رہا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کا 3 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے، جس میں عطائے شہریت (ترمیمی) بل 2024ء بھی شامل ہے، جسے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ ایوان میں پیش کریں گے۔ علاوہ ازیں، صدر مملکت کے دونوں ایوانوں سے مشترکہ خطاب پر اظہار تشکر کی تحریک بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔
واضح رہے کہ آئینی ترمیمی بل پارلیمنٹ میں گزشتہ روز بھی پیش نہیں کیا جا سکا، کیونکہ حکومت کی جانب سے بھرپور کوششوں کے باوجود اپوزیشن اور مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ کوئی بھی اتفاق رائے قائم نہیں ہو سکا۔ حکومت تاحال دو تہائی ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔