کولکتہ — بھارتی ریاست مغربی بنگال کی اسمبلی نے ایک نیا قانون منظور کر لیا ہے جس کے تحت جنسی زیادتی کے مجرم کو عمر قید یا موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، مغربی بنگال میں جنسی زیادتی کی سزاؤں کو 10 سال کی قید سے بڑھا کر عمر قید یا پھانسی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہ قدم کولکتہ میں ایک لیڈی ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے کے خلاف جاری مظاہروں کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔ پولیس نے اس کیس میں سنجے رائے نامی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے، جو پولیس میں ایک رضاکار کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔
واضح رہے کہ کولکتہ کے ایک اسپتال میں رات کی شفٹ کے دوران کام کرنے والی لیڈی ڈاکٹر آرام کے لیے لیکچرر ہال میں سو رہی تھیں، جب رات 4 بجے ملزم نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور بے دردی سے قتل کر دیا۔ اس واقعے کے بعد ڈاکٹروں نے ہڑتال کی اور ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ مغربی بنگال کی اسمبلی نے مظاہرین کے ملزم کو پھانسی دینے کے مطالبے کے پیش نظر یہ قانون متعارف کرایا ہے، تاہم اس قانون کو صدر کی منظوری ابھی باقی ہے۔ فی الحال، مغربی بنگال کا یہ نیا قانون علامتی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ بھارت کا فوجداری ضابطہ پورے ملک میں یکساں طور پر نافذ ہوتا ہے۔