ہزاروں امریکیوں نے شدید گرمی سے بچنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے
گزشہ روز ہزاروں امریکی شدید گرمی سے بچنے کے لیے تگ و دو کر رہے تھے کیونکہ ایک سخت گرمی کی لہر نے وسطی امریکہ کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
قومی موسمیاتی سروس نے Illinois، Iowa، Wisconsin، Indiana، Michigan، Missouri، Ohio اور Mid-Atlantic ریاستوں بشمولPennsylvania اور West Virginia میں شدید گرمی کی وارننگز اور مشورے جاری کیے۔
موسمیاتی سروس نے خطرناک حد تک گرم حالات کی انتباہ دی اور کچھ مقامات، بشمول شکاگو، میں ہیٹ انڈیکس ویلیوز – جو نمی اور محسوس ہونے والی گرمی کو مدنظر رکھتے ہیں – 110 سے 115 ڈگری فارن ہائیٹ (43-46 ڈگری سیلسیس) تک پہنچنے کی پیش گوئی کی۔
گرمی سے متعلق اموات میں اضافہ، امریکیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے
تاہم، کچھ علاقوں میں جلد ہی راحت کی توقع ہے، کیونکہ آج سے سرد درجہ حرارت کی توقع کی جا رہی ہے۔
موسمیاتی سروس نے کہا کہ گرمی اب بھی ملک کے وسطی حصے میں برقرار ہے، لیکن مہینے کے آخر تک کچھ زیادہ ٹھنڈی ہوا آ رہی ہے۔
شکاگو کے رہائشی دارل ٹیلیور نامی شہری نے کہا کہ اس سے پہلے کہ میں ایئر کنڈیشننگ والے رشتہ دار کے گھر میں پناہ لوں،میں نے اپنے چہرے پر ایک ٹھنڈا تولیہ رکھا، لیکن یہ تھوڑا سا ہی کام کر رہا ہے،۔
شکاگو کے جنوبی جانب واقع سینٹ سبینا کیتھولک چرچ نے درجہ حرارت بڑھنے پر 4,000 سے زیادہ پانی کی بوتلیں جمع کیں۔
ہم لوگوں کو پانی دے رہے ہیں کیونکہ آج بہت گرم دن ہے۔
کچھ اسکولوں نے گرمی کی وجہ سے جلدی بند کرنے یا کلاسیں منسوخ کردیں، اور چڑیا گھر میں جانوروں کو برف والے Treats دیئے جارہے ہیں۔
عالمی موسمیاتی ماہرین کے مطابق اگرچہ گرمی کی لہریں ایک قدرتی مظہر ہیں، لیکن عالمی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ان کی شدت بڑھ رہی ہے کیونکہ یہ بنیادی درجہ حرارت کو بڑھا رہی ہے۔