انہوں نے پارک ویو کی ٹیم اور انتظامیہ پر پلاٹوں کی فروخت کے بعد جواب نہ دینے اور خراب کسمٹرز سروسز کی بھی شکایت کی کہ پلاٹ بکنے کے بعد پارک ویو کی انتظامیہ فون بھی نہیں سنتی۔
جرمنی سے آئے ہوئے ایک نوجوان پروفیسر نے میٹنگ کے دوران سی ایف او کے ساتھ گرما گرم بحث کرتے ہوئے کہا، “بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 2019-20 میں پارک ویو میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی تھی لیکن اب انھیں 4,5سال بعد بتایا جارہا ہے کہ وہ اپنے پلاٹوں کی ملکیت اور قبضہ حاصل نہیں کر سکتے۔کیسے ہوسکتا ہے کہ ہمیں ہماری چیز سے محروم رکھا جائے۔ہم نے بطور کاروباری پارٹنر آپ کے ساتھ سرمایہ کاری کی تھی آپ ہمیں بھکاری سمجھ رہے ہیں نہیں یہ سراسر دھوکہ ہے۔ایسا لگتا ہے کہ ہم اپنا جائز حق نہیں بلکہ کوئی خیرات لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب بیرون ملک مقیم پاکستانی مستقبل میں کبھی بھی پارک ویو کے ساتھ سرمایہ کاری نہیں کریں گے”۔
میٹنگ میں موجود دیگر اراکین نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ صرف گھر بنانے کے لئے قبضہ کی شرط ناانصافی ہے اگر ایسی بات تھی تو پارک ویو کو پلاٹ بیچتے ہوئے بتانا چاہیے تھا،چار سال بعد قبضہ دینے کے وقت بیہودہ پالیسی کا اطلاق ایک فراڈ سے کم نہیں۔انھوں نے کہا کہ انھوں نے سرمایہ کاری گھر بنانے سمیت مختلف مقاصد کے لئے کی تھی لیکن تعمیر کی پابندی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ ہر ایک کی اپنی پسند،ناپسند اور حالات کے تابع فیصلہ ہے۔ انھوں نے کہا یہ ان کا پیسہ ہے اس لیے ان کی زمین ان کے حوالے کی جائے۔ انہوں نے دلیل دی کہ متنازعہ پالیسی سے انہیں مزید نقصان ہو گا کیونکہ ان کے پلاٹ پہلے ہی ان کی اصل قیمتوں سے لاکھوں روپے کم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وہ 65 لاکھ کا اپنا پلاٹ 40 لاکھ یا اس سے کم میں بھی فروخت نہیں کر سکتے کیونکہ پارک ویونے ڈیویلپمنٹ ورک پر کوئی توجہ نہیں دی اور اوپر سے انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی بھی نقصان کا باعث بنی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انھیں بغیر کسی شرط کے فوری قبضہ دیا جائے۔ جس پر سی ایف او نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ سوسائٹی جلد نقشہ جاری کردے گی اور کوشش کرے گی کہ پلاٹ نمبر بھی الاٹ کردیئے جائیں لیکن یہ وعدہ بھی ابھی تک ادھورا ہے اور آج کی تاریخ تک نقشہ جاری کیا گیا ہے اور نہ ہی پلاٹ نمبر دیئے گئےہیں۔
آڈیو ریکارڈنگز سے اس بات کی بھی تصدیق ہوتی ہے کہ پارک ویو سٹی/فیئرڈیل کے لندن آفس پر بھی مظاہرین نے دھاوا بولا اور ہلاٹس دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نےپارک ویو اور فیئر ڈیل کی انتظامیہ کےخلاف لندن کی عدالتوں میں دھوکہ دہی کی قانونی کارروائی کرنے کی بھی دھمکی دی۔
برطانیہ کے سرمایہ کاروں نے بھی سوسائٹی کی ناقص پوسٹ سیل سروسز پرمایوسی کا اظہار کیا۔افواہیں زیر گرد ش ہیں کہ مستقبل قریب میں پارک ویو سٹی/فیئر ڈیل کے کئی اندورن اور بیرون ملک دفاتر بند ہونے جارہے ہیں۔رابطہ پر ذرائع نے بتایاکہ دفاتر بند کرنے کا فیصلہ کچھ عرصہ کے لئے موخربھی کیا جاسکتاہے۔
Parkview Scandal: Parkview City Office Stormed, Sparks Mass Protests for Promised Possessions