لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ عوام کو مہنگائی اور زیادہ بجلی کے بلوں کے مسئلے کا بخوبی علم ہے، اور اس کی ذمہ دار عمران خان کی حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو دوبارہ لانے والے وہ لوگ ہیں جو جیل میں ہیں، ہم نہیں۔
نواز شریف نے وضاحت کی کہ عمران خان کے دور حکومت میں مہنگائی کا آغاز ہوا، حالانکہ عمران خان نے خود کہا تھا کہ ملک کو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں اور دنیا بھی کہہ رہی تھی کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی غلامی سے چھٹکارا حاصل کر لیا تھا۔ پھر آئی ایم ایف کو دوبارہ کون لایا؟ وہ لوگ جو جیل میں ہیں، شہباز شریف یا ہم نہیں۔
لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران نواز شریف نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ عوام مہنگائی اور بجلی کے اضافی بلوں کے کس کرب سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے دور حکومت کا موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ 2017ء میں بجلی کے بل کم تھے اور مہنگائی بھی کم تھی، جبکہ آمدنی زیادہ اور اخراجات کم تھے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب انہوں نے 2013ء میں حکومت سنبھالی، پاکستان تقریباً ڈیفالٹ کی حالت میں تھا، لیکن انہوں نے معیشت کو درست کر کے ملک کو ترقی یافتہ قوموں کی صف میں شامل کر دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب تک انہیں اقتدار سے ہٹایا نہیں گیا، ڈالر کی قیمت 104 روپے رہی، اور ان کے ہٹنے کے بعد ملک کے ساتھ بڑا ظلم کیا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ عمران خان کے دور میں مہنگائی بڑھی، اور یہ کہ عمران خان نے کہا تھا کہ ملک کو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں۔ ان کے دور حکومت میں دنیا کہہ رہی تھی کہ پاکستان آئی ایم ایف کی غلامی سے آزاد ہو گیا، لیکن آئی ایم ایف کو دوبارہ لانے والے وہ چہرے ہیں جو جیل میں ہیں، شہباز شریف یا ہمارے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کیا اور بجلی کے کارخانے لگائے، سی پیک کے تحت چین کی مدد سے بجلی کے کارخانے لگائے اور بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھنے دیں۔ 2017ء میں بجلی کا بل 1600 روپے تھا، جو آج 18 ہزار روپے ہو چکا ہے۔ غریب لوگوں کے لیے بجلی کے بل کی ادائیگی مشکل ہو گئی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ مریم نواز نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد آٹے کی قیمت کم کی اور صحت اور ہاؤسنگ کے شعبے میں بہتری لانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں بینک کی شرح سود 5.25 فیصد تھی، جبکہ اب اسے 22.5 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے، جس سے سرمایہ کاری متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر ہمیں جکڑ دیا گیا ہے، اور میرے بعد کون لوگ قرض لینے کے لیے جاتے رہے؟ موٹر وے کو ہم نے اپنے وسائل سے بنایا، قرضہ لے کر نہیں۔ وہ وقت میں نے ملک کی خدمت کے لیے دیا، اور آج دل دکھتا ہے کہ ملک کی حالت کیا ہو گئی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز سے بات کی ہے کہ ملک کے کمزور طبقات کو کس طرح ریلیف فراہم کیا جائے۔ شہباز شریف نے کچھ عرصہ قبل کم یونٹ والے صارفین کو ریلیف دیا تھا، اور پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ گرمی کے مہینوں میں اگست اور ستمبر کے بلوں میں فوری ریلیف فراہم کیا جائے گا۔ 500 یونٹ تک کے گھریلو صارفین کو فی یونٹ 14 روپے کا ریلیف دیا جائے گا، جس پر 45 ارب روپے خرچ ہوں گے، اور اس کے لیے پنجاب حکومت نے دیگر اخراجات میں کمی کی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ یہ ریلیف یہاں ختم نہیں ہوگا، مزید ریلیف کے لیے پنجاب میں گھروں کو سولر پینل فراہم کیے جائیں گے تاکہ بجلی کا بل کم ہو سکے، جس کے لیے پنجاب حکومت 700 ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے درخواست کی کہ وہ دیگر صوبوں کے ساتھ مل کر عوام کو سولر پینل دینے کے لیے اقدامات کریں۔