اسلام آباد۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کی تجاویز مسترد کرتے ہوئے جائیداد کی خریداری پر عائد پابندیاں نرم کرنے سے انکار کر دیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں، جو حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن بلال اظہر کیانی کی زیر صدارت منعقد ہوا، ایف بی آر حکام نے واضح کیا کہ ایک کروڑ روپے سے زائد کی جائیداد کی خریداری پر پوچھ گچھ کی شرط برقرار رہے گی۔
ایف بی آر کے نمائندوں نے مزید بتایا کہ ٹیکس فائلرز کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظر ثانی کا قانون تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور انہیں اپنی اہلیت ثابت کرنے کے لیے سونا، اسٹاکس، بانڈز اور وراثتی جائیداد کی نظر ثانی شدہ قیمت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اجلاس میں آباد نے تجویز دی کہ 2.5 کروڑ روپے کی جائیداد اور 5 کروڑ روپے مالیت کے پہلے گھر کی خریداری پر کوئی پوچھ گچھ نہ کی جائے۔ تاہم، ایف بی آر حکام نے مؤقف اپنایا کہ نئے قانون کے تحت جائیداد خریدنے کے وقت نیشنل ٹیکس نمبر (NTN) پر نئی پراپرٹی کی انٹری کی جائے گی، جسے رجسٹرار خودکار طور پر ریکارڈ کرے گا اور خریدار اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے اس انٹری کو قبول کرے گا۔
چیئرمین کمیٹی بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جائیداد کی خریداری کے عمل کو سہل بنایا جائے گا اور ٹیکس قوانین ترامیم بل میں بیوی، بچوں اور زیر کفالت افراد کو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ کیش اور اس کے مساوی اثاثوں کی وضاحت پیش کی جائے گی۔ انہوں نے ویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظر ثانی کی اجازت دینے پر بھی زور دیا۔قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی نے سفارش کی کہ چیئرمین ایف بی آر ٹیکس ترمیمی قوانین پر نظرثانی شدہ ہیں