اسلام آباد۔28 جنوری 2025 کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے منعقدہ تقریب میں ایزی پیسہ کو ڈیجیٹل بینکنگ کے لیے باقاعدہ منظوری دی گئی۔ یہ منظوری ٹیلی نار مائیکرو فنانس بینک کو “مائیکرو فنانس بینک” سے تبدیل کر کے “ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک” بنانے کی اجازت دیتی ہے، جو اب “ایزی پیسہ بینک لمیٹڈ” کے نام سے رجسٹرڈ ہوگا۔
ایزی پیسہ، جو پاکستان کا پہلا برانچ لیس موبائل منی ٹرانسفر سلوشن تھا، اب ڈیجیٹل بینک کے طور پر اپنی خدمات فراہم کرے گا۔ یہ تبدیلی ملک میں مالیاتی نظام کے لیے ایک بڑی کامیابی اور جدت کی علامت ہے، جو صارفین کو روایتی بینکنگ کے جھنجھٹ سے آزاد کرکے مکمل ڈیجیٹل مالیاتی خدمات فراہم کرے گی۔
اہم اعداد و شمار اور کامیابیاں
- ایزی پیسہ کے 50 ملین رجسٹرڈ صارفین ہیں، جن میں ہر چار میں سے ایک بالغ پاکستانی شامل ہے، جبکہ خواتین صارفین کی تعداد 31 فیصد ہے۔
- 2024 میں 2.7 ارب ٹرانزیکشنز کی گئیں، جن کی مالیت 9.5 کھرب روپے تھی، جو پاکستان کی جی ڈی پی کا تقریباً 9 فیصد بنتی ہے۔
- یہ اعداد و شمار ایزی پیسہ کی مضبوط پوزیشن اور صارفین کے اعتماد کا مظہر ہیں۔
ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک کی قیادت کا مؤقف
ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک کے چیئرمین عرفان وہاب خان نے اس کامیابی کو تاریخی قرار دیا اور کہا:
“یہ سنگ میل ہمارے بورڈ کے مشترکہ وژن اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی حمایت کا نتیجہ ہے۔ یہ صارفین کے اعتماد کا ثمر ہے، اور ہم ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کو وسعت دے کر پاکستان کی معیشت میں نمایاں کردار ادا کریں گے۔”
Ant گروپ کے سینئر نائب صدر، ڈگلس فیگن نے کہا:
“ایزی پیسہ کا ڈیجیٹل بینک بننا پاکستان کے مالیاتی نظام میں ایک انقلابی تبدیلی ہے۔ ہم مالیاتی شمولیت کو فروغ دینے اور اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔”
ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک کے سی ای او جہانزیب خان نے اسے بینکنگ کے نئے دور کا آغاز قرار دیتے ہوئے کہا:
“ہم صارفین کو انگلیوں کی مدد سے جامع اور مؤثر بینکنگ خدمات فراہم کریں گے۔ یہ صرف ایک بینکنگ سروس نہیں بلکہ پاکستان میں ڈیجیٹل مالیاتی انقلاب کی بنیاد ہے۔”
مستقبل کے عزائم
ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک ملک میں ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے، مالیاتی شمولیت بڑھانے اور لاکھوں افراد کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرے گا۔ اس کا ہدف جدید مالیاتی حل پیش کر کے روایتی بینکنگ کے طریقوں کو تبدیل کرنا اور بینکنگ تک رسائی کو ہر فرد کے لیے ممکن بنانا ہے۔
یہ کامیابی پاکستان کے مالیاتی نظام میں ایک نئے باب کا آغاز ہے، جو بینکنگ کو ڈیجیٹل دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے میں معاون ثابت ہوگا۔