وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات کے اصول پر یقین رکھتی ہے اور پی ٹی آئی کے پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ کے کچھ نکات کا جواب مثبت اور کچھ کا منفی ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی جس جوڈیشل کمیشن کے سربراہ کے لیے نام تجویز کر رہی ہے، ان میں سے کوئی بھی اس کمیشن کی سربراہی کے قریب نہیں آئے گا۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت صحافیوں کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ پہلے سوشل میڈیا پر موجود “عذاب” کو کنٹرول کیا جائے، کیونکہ سوشل میڈیا اور مصنوعی ذہانت (AI) کی وجہ سے عام آدمی کی عزت محفوظ نہیں رہی۔
انہوں نے کہا کہ کسی کی بہن، بیٹی یا ماں کو نشانہ بنانا بہت آسان ہو چکا ہے اور اس رجحان کو روکنے کے لیے سخت قوانین ضروری ہیں۔ صحافیوں کے تحفظات کو اہمیت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قانون کو نافذ کرنے کے بعد تمام اعتراضات کو دور کیا جائے گا، لیکن پہلے اس مسئلے سے جان چھڑائی جائے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا راستہ ہمیشہ کھلا ہے اور ان کے مطالبات پر تفصیلی جواب تیار کر لیا گیا ہے۔ تاہم، جوڈیشل کمیشن کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ٹرمز آف ریفرنس پر بات کیے بغیر کوئی فیصلہ نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کو کسی بھی جمہوری عمل یا احتجاج سے نہیں روکا۔ ان کے مطابق، مذاکرات ہی جمہوریت میں مسائل کا واحد حل ہیں، اور حکومت ہر مسئلے کو گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے کی خواہاں ہے۔
رانا ثنا اللہ نے اعتراف کیا کہ ملک میں سائبر کرائم سے نمٹنے کے لیے کوئی مؤثر نظام موجود نہیں ہے اور ایف آئی اے کے پاس بھی محدود وسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے اعتراضات کے باوجود، حکومت اس بات کی یقین دہانی کراتی ہے کہ نیا قانون صحافیوں کے خلاف استعمال نہیں ہوگا بلکہ عام آدمی کے تحفظ کے لیے ہے۔
پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں مثبت اور منفی دونوں جوابات دیے جائیں گے، اور یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ جوڈیشل کمیشن کی سربراہی کے لیے تجویز کردہ افراد اس کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ جمہوریت میں مسائل کو صرف بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے، اور حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ سیاسی مسائل کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔