اسلام آباد ۔وزیر اعظم ہائوس میں بڑوں کی بیٹھک میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ایپکس کمیٹی کے شرکا سے فردا داً مصاصفحہ کیا اور انہیں سلامتی کونسل میں پاکستان کو رکنیت اور ذمہ داریاں ملنے پر مبارکباد پیش کی ،آرمی چیف نے مسکراہٹ کے ساتھ وزیراعلی علی امین گنڈا پور سے بھی مصافحہ کیا اور انہیں بھی مبارکباد پیش کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف دونوں خوشگوار موڈ میں کمیٹی اجلاس کے کمرہ روم پہنچے جہاں دونوں رہنمائوں نے تمام شرکا سے مصافحہ کیا ۔کمیٹی کے اجلاس میںوزیر اعظم آزادکشمیر،گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ،وزیراعلی بلوچستان کے علاوہ وفاقی وزرا نے شرکت کی ۔اس کے علاوہ خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں نے بھی شرکت کی ۔
اجلاس کے آغاز پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سلامتی کونسل میں پاکستان کے کردار پر تفصیلی بریفنگ دی اور اس کے علاوہ یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ دوست ممالک کے ساتھ تعلقات اور سرمایہ کاری سے متعلق شرکا کو آگاہ ۔
آرمی چیف اور کمیٹی کے شرکا نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو خراج تحسین پیش کیا اور ڈیسک بجا کر داد ۔شرکا کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے بطور وزیر خزانہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا اور بطور وزیر خارجہ بھی اہم ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔
خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں نے ملک میں جاری دہشت گردی اور خفیہ آپریشنزسے متعلق شرکا کو بریف کیا جبکہ وزیرداخلہ محسن نقوی نے امن وامان کی صورت حال پر بریفنگ دی
آرمی چیف نے اپنے مختصر خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اپنے عزم کو دوہراتے ہوئے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے ناسور کو ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائیگا ۔معیشت پر بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ معاشی ترقی میں ملک ٹریک پر آگیا ہے ،ہمیں ماضی کی طرف نہیں دیکھنا بلکہ آگے دیکھناہے ۔چین سمیت تمام ممالک جو پاکستان میں سرمایہ کاری کررہے ہیں ان کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جائیگا ۔آرمی چیف نے معیشت کےحوالے سے کئے گئے فیصلوں اور مثبت نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا ۔
اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے خطاب کے دوران سوشل میڈیا پر چلنے والے جھوٹے بیانے کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ان جعلی خبروں اور جھوٹے پراپیگنڈا نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ۔26 نومبر کو گولی کیوں چلائی کی وضاحت کرنے لگے تو اس دوران وزیراعلی علی امین گنڈا پور بول پڑے اور کہا کہ ہمارے لوگ شہید ہوگئے ہیں ،اس دوران وزیراعلی اور وزیر اعظم کے درمیان تکرار ہوئی اور بعد ازاں اس معاملے پر بات کرنے سے روک دیا گیا ۔