ہسپانوی سائنس دانوں نے ایک حالیہ تحقیق میں خبردار کیا ہے کہ وہ غذائیں جو پروٹین سے بھرپور ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، دراصل زیادہ چکنائی اور چینی پر مشتمل ہوتی ہیں، جو صارفین کے صحت پر منفی اثرات ڈال سکتی ہیں۔
تحقیق کا جائزہ
مقصد: تحقیق کا مقصد پروٹین کے دعوے کرنے والی غذاؤں کا جائزہ لے کر یہ معلوم کرنا تھا کہ ان میں واقعی کتنی غذائیت موجود ہے اور یہ کس حد تک صحت کے لیے مفید ہیں۔
نتائج: سائنس دانوں نے 500 سے زائد غذائی اشیاء کا معائنہ کیا، جس میں سے صرف 10 میں سے ایک شے واقعی صحت مند ثابت ہوئی۔
چکنائی اور چینی کی مقدار: ایک چوتھائی اشیاء میں چینی اور سیرشدہ چکنائی کی مقدار زیادہ تھی، جب کہ 20 فی صد اشیاء میں مصنوعی مٹھاس شامل تھی۔
غذائیت کی حقیقت
غلط فہمی: بہت سے صارفین یہ سمجھتے ہیں کہ پروٹین سے بھرپور غذائیں ہمیشہ صحت مند ہوتی ہیں، تاہم اس تحقیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان غذاؤں میں موجود چکنائی اور چینی کے اجزاء کا صحت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
مختلف اقسام: تحقیق میں پودوں پر مبنی گوشت کے متبادل (68.2 فی صد)، اسنیک بار (35.3 فی صد) اور ہائی پروٹین دہی یا میٹھی ڈیری اشیاء (21.3 فی صد) شامل تھیں، جن میں پروٹین کا دعویٰ کیا جاتا تھا لیکن ان میں زیادہ چکنائی اور چینی موجود تھی۔
صارفین کی آگاہی
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ صارفین کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ پروٹین سے بھرپور غذا کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہمیشہ صحت مند ہو گی۔ غذاؤں میں موجود چکنائی، چینی اور دیگر اجزاء کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح انتخاب کرنا ضروری ہے۔
نتیجہ
یہ تحقیق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پروٹین کے دعوے کرنے والی غذاؤں کی خریداری کرتے وقت صارفین کو ان کی مکمل غذائیت کا بغور جائزہ لینا چاہیے تاکہ وزن میں اضافے اور صحت کے دیگر مسائل سے بچا جا سکے۔
تحقیق کا جائزہ
مقصد: تحقیق کا مقصد پروٹین کے دعوے کرنے والی غذاؤں کا جائزہ لے کر یہ معلوم کرنا تھا کہ ان میں واقعی کتنی غذائیت موجود ہے اور یہ کس حد تک صحت کے لیے مفید ہیں۔
نتائج: سائنس دانوں نے 500 سے زائد غذائی اشیاء کا معائنہ کیا، جس میں سے صرف 10 میں سے ایک شے واقعی صحت مند ثابت ہوئی۔
چکنائی اور چینی کی مقدار: ایک چوتھائی اشیاء میں چینی اور سیرشدہ چکنائی کی مقدار زیادہ تھی، جب کہ 20 فی صد اشیاء میں مصنوعی مٹھاس شامل تھی۔
غذائیت کی حقیقت
غلط فہمی: بہت سے صارفین یہ سمجھتے ہیں کہ پروٹین سے بھرپور غذائیں ہمیشہ صحت مند ہوتی ہیں، تاہم اس تحقیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان غذاؤں میں موجود چکنائی اور چینی کے اجزاء کا صحت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
مختلف اقسام: تحقیق میں پودوں پر مبنی گوشت کے متبادل (68.2 فی صد)، اسنیک بار (35.3 فی صد) اور ہائی پروٹین دہی یا میٹھی ڈیری اشیاء (21.3 فی صد) شامل تھیں، جن میں پروٹین کا دعویٰ کیا جاتا تھا لیکن ان میں زیادہ چکنائی اور چینی موجود تھی۔
صارفین کی آگاہی
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ صارفین کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ پروٹین سے بھرپور غذا کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ہمیشہ صحت مند ہو گی۔ غذاؤں میں موجود چکنائی، چینی اور دیگر اجزاء کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح انتخاب کرنا ضروری ہے۔
نتیجہ
یہ تحقیق اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پروٹین کے دعوے کرنے والی غذاؤں کی خریداری کرتے وقت صارفین کو ان کی مکمل غذائیت کا بغور جائزہ لینا چاہیے تاکہ وزن میں اضافے اور صحت کے دیگر مسائل سے بچا جا سکے۔