اسلام آباد ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک بانی چیئرمین عمران خان اور پی ٹی آئی کارکنان کو رہا نہیں کیا جاتا اور ہمارے ارکان کو استعفے دینے کی دھمکیاں بند نہیں ہوتیں، اپوزیشن اجلاس کا حصہ نہیں بنے گی۔
اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر میر غلام مصطفیٰ شاہ نے کی۔ پی ٹی آئی کے رکن اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کی، جس پر کورم مکمل نہ ہونے کے باعث ڈپٹی اسپیکر نے 15 منٹ کے لیے اجلاس معطل کر دیا۔
عمر ایوب نے وزرا کی عدم موجودگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں صرف ایک وزیر مملکت اور ایک وفاقی وزیر موجود ہیں، باقی وزرا کہاں ہیں؟ انہوں نے ایوان زیریں میں حکومتی سنجیدگی پر سوال اٹھایا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سوا دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی اپنے سیاسی مطالبات نہ مانے جانے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ عمر ایوب کی قیادت میں اپوزیشن ارکان اسمبلی سے باہر چلے گئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے اراکین کو زدوکوب کیا جا رہا ہے اور اس صورت حال میں کارروائی جاری رکھنا ممکن نہیں۔
اجلاس میں ارباب عالم نے ڈیجیٹل نیشن بل پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، “یہ بل اچانک پیش کیا گیا اور اگلے دن نوٹس بھی آ گیا۔ اگر یہ بل اتنا اہم تھا تو اس پر کام پہلے کیوں نہیں بتایا گیا؟ اتنے بڑے بل کو اچانک لانے سے شبہات پیدا ہوتے ہیں۔”
ذوالفقار بھٹی نے بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ 17 رکنی کمیشن میں کوئی پرائیویٹ ممبر شامل نہیں۔ ان کا کہنا تھا، “ایسا لگتا ہے کہ حکومت بل کو بھی ملک کی طرح ‘ڈیجیٹل’ کر کے جلد بازی میں نافذ کرنا چاہتی ہے۔”
یہ تمام واقعات قومی اسمبلی کی موجودہ کشیدہ سیاسی صورت حال کی عکاسی کرتے ہیں، جہاں اپوزیشن اور حکومت کے درمیان عدم اعتماد اور تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔