استنبول۔ترکیہ نے شام میں 12 سال بعد بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے بتایا کہ برہان کھوراوعلو کو شام میں نیا ناظم الامور مقرر کیا گیا ہے، جو اپنی ٹیم کے ساتھ دمشق روانہ ہوچکے ہیں۔ وہ وہاں ترکیہ کے سفارت خانے کو دوبارہ فعال کرنے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں قونصل خانوں کے قیام پر کام کریں گے۔
ترکیہ نے مارچ 2012 میں بشار الاسد حکومت کے خلاف انسانیت سوز مظالم اور قتل عام پر احتجاج کرتے ہوئے شام میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا، تاہم استنبول میں موجود شام کے قونصل خانے نے محدود پیمانے پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھی تھیں۔
بشار الاسد حکومت نے ترکیہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ باغی گروہوں کی مدد کر کے شام کے اقتدار کو غیر مستحکم کر رہا ہے۔ دوسری جانب، ترکیہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بشار الاسد کی ضد اور جمہوری عمل سے گریز اقتدار کے گرنے کا باعث بنا۔
ترکیہ کے اس اقدام کو شام کے ساتھ تعلقات میں ایک نئے باب کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس سے خطے میں سفارتی تعلقات میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے۔