پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور جماعت اسلامی نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کی مخالفت کردی۔
اے این پی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی مخالف ہے کیونکہ گورنر راج مسئلے کا حل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر گورنر راج نافذ بھی کیا جائے تو تین ماہ بعد یہ خودبخود ختم ہو جائے گا۔ انجینئر احسان اللہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی اسمبلی میں اکثریت موجود ہے اور گورنر راج کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کی اکثریت نے پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ کی حمایت کی ہے۔ اے این پی کے ترجمان نے کہا کہ وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان معنی خیز مذاکرات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر قانونی طور پر بانی پی ٹی آئی رہا ہو بھی جائیں تو پھر کیا ہوگا؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
دوسری جانب، جماعت اسلامی خیبرپختونخوا وسطی کے امیر عبد الواسع نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانا وفاقی حکومت کا آئین کے خلاف اقدام ہوگا۔ عبد الواسع نے کہا کہ اسمبلیوں کی موجودگی میں گورنر راج لگانے کی باتیں وفاقی حکومت کی بدنیتی پر مبنی ہیں۔ جماعت اسلامی گورنر راج کی بھرپور مخالفت کرے گی، اور امیر مقام کا بیان غیر ذمہ دارانہ اور غیر سنجیدہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ منتخب حکومت اور اسمبلی کی موجودگی میں گورنر راج کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔