بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر کام کرنے والے خلابازوں کے لیے ایک خوشخبری سامنے آئی ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق، اگرچہ خلابازوں کا جسم اور دماغ تابکاری، بدلی ہوئی کشش ثقل، چیلنجنگ کام کرنے والے حالات اور نیند کی کمی جیسے عوامل سے متاثر ہوتا ہے، لیکن ایک نئے مطالعے میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یہ حالات طویل مدت تک ان کی سوچنے کی صلاحیتوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
ناسا کی طرز عمل صحت اور کارکردگی کی لیبارٹری میں محقق اور مطالعے کی مصنف شینا دیو نے کہا، “خلا میں رہنے اور کام کرنے کا وسیع پیمانے پر علمی خرابی سے کوئی تعلق نہیں پایا گیا جو دماغی نقصان کا اشارہ دے گا۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ خلائی مشنوں کے دوران خلابازوں کو پیچیدہ کام انجام دینے پڑتے ہیں، اور چھوٹی غلطیوں کے بھی سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
اس مطالعے میں حصہ لینے والے خلابازوں نے عالمی خلائی اسٹیشن پر چھ ماہ تک کام کیا تھا، اور ان کے دماغی افعال میں کسی قسم کی مستقل خرابی یا نقصان کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔ اس تحقیق سے خلائی مشنوں پر کام کرنے والے خلابازوں کے دماغی صحت پر مثبت اثرات کی نشاندہی ہوئی ہے، جو خلائی سفر کے دوران ان کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
ناسا کی طرز عمل صحت اور کارکردگی کی لیبارٹری میں محقق اور مطالعے کی مصنف شینا دیو نے کہا، “خلا میں رہنے اور کام کرنے کا وسیع پیمانے پر علمی خرابی سے کوئی تعلق نہیں پایا گیا جو دماغی نقصان کا اشارہ دے گا۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ خلائی مشنوں کے دوران خلابازوں کو پیچیدہ کام انجام دینے پڑتے ہیں، اور چھوٹی غلطیوں کے بھی سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
اس مطالعے میں حصہ لینے والے خلابازوں نے عالمی خلائی اسٹیشن پر چھ ماہ تک کام کیا تھا، اور ان کے دماغی افعال میں کسی قسم کی مستقل خرابی یا نقصان کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔ اس تحقیق سے خلائی مشنوں پر کام کرنے والے خلابازوں کے دماغی صحت پر مثبت اثرات کی نشاندہی ہوئی ہے، جو خلائی سفر کے دوران ان کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔