وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وہ آئینی ترمیم کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کے خلاف پورے ملک کو بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کریں گے، اور اس سلسلے میں ایک بڑا منصوبہ تیار کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران اگر کسی کو رکاوٹیں پیش آئیں تو وہ وہیں احتجاج جاری رکھے گا، کیونکہ رکاوٹیں عبور کرنا ہر کسی کے لیے آسان نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ احتجاج کی کال دیں گے جس میں ملک بھر سے لوگ شامل ہوں گے۔ اس حوالے سے عمران خان سے میٹنگ بھی متوقع ہے، اور ان کا ارادہ اسلام آباد کی طرف بڑھنے کا ہے۔ جو لوگ رکاوٹوں کی وجہ سے احتجاج میں شامل نہیں ہو پائیں گے، وہ بھی اس تحریک کا حصہ ہوں گے، اور احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اس حکومت سے نجات نہیں مل جاتی۔
گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان کے دور میں دہشت گردی میں کمی آئی تھی، لیکن نئی حکومت کے آنے کے بعد حالات خراب ہوگئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صوبے میں پولیس کی بھرتیوں کا عمل جاری ہے اور پولیس کی قربانیوں کو سراہا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے لاہور کے نجی کالج کے مالک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کی کارکردگی بہتر نہیں ہے، اور انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب پر تنقید کی کہ وہ اپنے صوبے کے حالات بہتر کریں۔ گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ مریم نواز اگر کیپٹن (ر) صفدر کو اپنا شوہر مانتی ہیں تو وہ خیبرپختونخوا کی بہو ہیں، اور انہیں شرم آنی چاہیے کہ وہ اپنے صوبے کے خلاف بیانات دیتی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مریم نواز خود انتخابات ہار چکی ہیں، اور ان کے پاس کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وقت کی تبدیلی قریب ہے اور وہ اپنے مینڈیٹ کی بحالی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔