اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے آئینی ترمیم کے بارے میں کوئی تجاویز پیش نہیں کیں، اور یہ ترمیم کوئی حملہ نہیں بلکہ پاکستان کا عدالتی نظام دراصل ٹوٹ چکا ہے۔
پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈر نے ایوان میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر کی تقریر کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی ظفر کو پارلیمانی کمیٹی میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی اور ان کی تجاویز بھی طلب کی گئی تھیں، مگر انہوں نے کوئی تجاویز فراہم نہیں کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام درہم برہم ہو چکا ہے، اور پیپلزپارٹی نے اس آئین کی بنیاد رکھی ہے۔ یہ ترمیم کوئی حملہ نہیں ہے، اور جب پارلیمان اپنے حقوق کی بات کرتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ سیاست کے لیے ہے، حالانکہ بہت سے لوگ یہاں قربانیاں دے کر پہنچتے ہیں۔
شیری رحمان نے یہ بھی کہا کہ ججوں کی تقرری میں اگر پارلیمان کا کردار ہوگا تو اس میں کیا غلط ہے۔ پارلیمانی کمیٹی میں آکر اپنی تجاویز دینا چاہیے تھا۔ دنیا میں کہیں یہ نہیں ہوتا کہ جج خود طے کریں کہ کون اپوائنٹ ہوگا۔
انہوں نے سوال کیا کہ اس ترمیم میں کون سی خرابی ہے، اور کہا کہ پی ٹی آئی کو اپنی سفارشات پیش کرنی چاہیے تھیں، نہ کہ پرانے بل پر بحث کرنی چاہیے۔