اسلام آباد۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کیا۔سینیٹ کے اجلاس کی صدارت چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے کی، جہاں تلاوت کلام پاک کے بعد قائد ایوان اسحاق ڈار نے وقفہ سوالات اور معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک پیش کی، جو متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔
وزیر قانون نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئینی ترمیمی بل پر اسپیکر کی ہدایت پر ایک کمیٹی بنائی گئی، جس نے اس کا تفصیلی جائزہ لیا ہے، اور اس بل کو ضمنی ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے 26ویں آئینی ترمیم کی تحریک ایوان میں پیش کی، جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ججوں کی تقرری کا طریقہ کار اٹھارہویں آئینی ترمیم میں پیش کیا گیا تھا، تاکہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری کو شفاف بنایا جا سکے، اور اس پر ایک پارلیمانی کمیٹی بھی بنائی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کو نامزدگی روکنے کا اختیار دیا گیا، لیکن بعد میں عجلت میں انیسویں ترمیم کی گئی، جس سے کمیشن کی کمپوزیشن میں تبدیلی کی گئی۔وزیر قانون نے مزید کہا کہ بار کونسلز نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور سپریم کورٹ بار کی جانب سے آرٹیکل 175/3 میں ترمیم کی تجویز دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ کے ججوں کی سربراہی میں ہوگا، جس میں چار اراکین پارلیمنٹ بھی شامل ہوں گے۔ آئینی بینچوں کی تشکیل کا اختیار بھی جوڈیشل کمیشن کو ہوگا، جس میں چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے چار سینیئر ججز شامل ہوں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم میں وسیع اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اور کابینہ نے جمعیت علمائے اسلام کی ترامیم کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اجلاس میں نماز کا وقفہ بھی کیا گیا، جس کے بعد وزیر قانون نے آئینی ترمیم کے مزید نکات پیش کیے۔انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ چیف جسٹس کو برقرار رکھنے کا پروپیگنڈہ کیا گیا، حالانکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئینی ترمیم میرے بعد ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ آئینی طریقہ کار کے تحت وزیراعظم کو نکالنے کے طریقے موجود ہیں، اور یہ طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے بھی کہا کہ آئینی بینچز کی تشکیل پر انہیں کوئی اعتراض نہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت کی کہ چیف جسٹس کی تقرری اور اس کے عہدے کی مدت تین سال ہوگی، جس میں تین سینیئر موسٹ ججوں میں سے ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔ یہ تقرری 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے کی جائے گی، جو دو تہائی اکثریت سے فیصلہ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 9اے کو آئین میں شامل کیا گیا ہے، جس کے تحت ہر شخص کو صاف ستھری ہوا میں رہنے کا حق ہوگا۔وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کا تقرر بھی جوڈیشل کمیشن کرے گا، اور اسلامی نظریاتی کونسل نے ربا کے حوالے سے پانچ تجاویز دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے تعاون سے یہ بات چیت کی گئی اور اچھی نیت سے کام شروع کیا گیا۔