لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت مرضی کے فیصلے اور مرضی کے جج چاہتی ہے۔
منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ملک میں آئینی ترمیم کا سلسلہ جاری ہے اور یہ معاملہ مسلسل کھنچتا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت آئین میں چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے اور مختلف مسودے بلا اطلاع سامنے آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہائی کورٹ کے ججز کا تبادلہ حکومت کے کنٹرول میں ہوگا تو انصاف پر شدید دباؤ پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پیپلز پارٹی، ن لیگ، اور جے یو آئی ف نے کسی مسودے کو متفقہ طور پر پاس کر لیا تو اسے عوام کے سامنے لایا جائے، لیکن جماعت اسلامی مک مکا آئینی ترمیم کو منظور نہیں کرے گی۔ حافظ نعیم نے یہ بھی کہا کہ حکومتی دباؤ سے فیصلوں کی خرید و فروخت شروع ہو جاتی ہے، اور اگر کسی کو ایکسٹینشن دینی ہو تو یہ عمل مزید تیز ہو جاتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ میں سیاسی پارٹیاں فیس سیونگ کا بہانہ کرتی ہیں۔ انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دباؤ میں کی جانے والی ترمیم ہے، جس کا مطلب حکومتی مرضی ہوگی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگ انصاف حاصل کرنے کے لیے عدالتوں کا رخ نہیں کر رہے، اور جب عدالتوں میں فیصلے نہیں ہوتے تو عوام کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے موجودہ حکومت کے موقف پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، جسے انہوں نے “فارم 47 والی حکومت” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور مریم نواز سمیت سب کو جعلی طریقے سے کامیاب کروایا گیا، اور انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ کا خیر مقدم کیا۔
منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ملک میں آئینی ترمیم کا سلسلہ جاری ہے اور یہ معاملہ مسلسل کھنچتا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت آئین میں چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے اور مختلف مسودے بلا اطلاع سامنے آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہائی کورٹ کے ججز کا تبادلہ حکومت کے کنٹرول میں ہوگا تو انصاف پر شدید دباؤ پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پیپلز پارٹی، ن لیگ، اور جے یو آئی ف نے کسی مسودے کو متفقہ طور پر پاس کر لیا تو اسے عوام کے سامنے لایا جائے، لیکن جماعت اسلامی مک مکا آئینی ترمیم کو منظور نہیں کرے گی۔ حافظ نعیم نے یہ بھی کہا کہ حکومتی دباؤ سے فیصلوں کی خرید و فروخت شروع ہو جاتی ہے، اور اگر کسی کو ایکسٹینشن دینی ہو تو یہ عمل مزید تیز ہو جاتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ میں سیاسی پارٹیاں فیس سیونگ کا بہانہ کرتی ہیں۔ انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دباؤ میں کی جانے والی ترمیم ہے، جس کا مطلب حکومتی مرضی ہوگی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگ انصاف حاصل کرنے کے لیے عدالتوں کا رخ نہیں کر رہے، اور جب عدالتوں میں فیصلے نہیں ہوتے تو عوام کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے موجودہ حکومت کے موقف پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، جسے انہوں نے “فارم 47 والی حکومت” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور مریم نواز سمیت سب کو جعلی طریقے سے کامیاب کروایا گیا، اور انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ کا خیر مقدم کیا۔