بابراعظم کے وائٹ بال ٹیم کی قیادت سے مستعفیٰ ہونے کے بعد پاکستانی ٹیم کی کپتانی کے لیے مزید تین نام سامنے آئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو بطور سینئیرز کپتانی کے مضبوط امیدوار سمجھا جا رہا تھا، لیکن اب اوپنر فخر زمان، ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان سعود شکیل، اور آل راؤنڈر سلمان علی آغا کے نام بھی گردش کر رہے ہیں۔
حال ہی میں بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں رضوان کی جگہ ٹیسٹ نائب کپتان بننے والے سعود شکیل کو بھی ممکنہ امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ فخر زمان کو پی ایس ایل میں لاہور قلندرز کی قیادت کرنے کے سبب جارحانہ حکمت عملی کے لیے زیر غور لایا جا سکتا ہے، جبکہ سلمان علی آغا نے تاحال ڈومیسٹک کرکٹ میں کبھی کپتانی نہیں کی ہے۔
پاکستان کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 کے دوران قیادت میں تبدیلی کی گئی، جس کے نتیجے میں بابراعظم سے استعفیٰ لے لیا گیا۔ بعد میں شان مسعود کو ٹیسٹ اور شاہین آفریدی کو وائٹ بال کی ذمہ داریاں دی گئیں، لیکن صرف ایک سیریز کے بعد شاہین سے ٹی20 کی کپتانی واپس لے لی گئی، اور پھر بابراعظم کو دوبارہ قیادت سونپی گئی، جس پر کھلاڑیوں کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آئیں۔
دوسری جانب، محمد رضوان نے یہ بتایا ہے کہ انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے کپتانی کے حوالے سے کوئی پیشکش نہیں ملی۔ انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر آفر ملے تو جلد بازی میں فیصلہ نہیں کریں گے، کیونکہ وہ ماضی میں کپتانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں تحفظات پی سی بی کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو بطور سینئیرز کپتانی کے مضبوط امیدوار سمجھا جا رہا تھا، لیکن اب اوپنر فخر زمان، ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان سعود شکیل، اور آل راؤنڈر سلمان علی آغا کے نام بھی گردش کر رہے ہیں۔
حال ہی میں بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں رضوان کی جگہ ٹیسٹ نائب کپتان بننے والے سعود شکیل کو بھی ممکنہ امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ فخر زمان کو پی ایس ایل میں لاہور قلندرز کی قیادت کرنے کے سبب جارحانہ حکمت عملی کے لیے زیر غور لایا جا سکتا ہے، جبکہ سلمان علی آغا نے تاحال ڈومیسٹک کرکٹ میں کبھی کپتانی نہیں کی ہے۔
پاکستان کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 کے دوران قیادت میں تبدیلی کی گئی، جس کے نتیجے میں بابراعظم سے استعفیٰ لے لیا گیا۔ بعد میں شان مسعود کو ٹیسٹ اور شاہین آفریدی کو وائٹ بال کی ذمہ داریاں دی گئیں، لیکن صرف ایک سیریز کے بعد شاہین سے ٹی20 کی کپتانی واپس لے لی گئی، اور پھر بابراعظم کو دوبارہ قیادت سونپی گئی، جس پر کھلاڑیوں کے درمیان اختلافات کی خبریں سامنے آئیں۔
دوسری جانب، محمد رضوان نے یہ بتایا ہے کہ انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے کپتانی کے حوالے سے کوئی پیشکش نہیں ملی۔ انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر آفر ملے تو جلد بازی میں فیصلہ نہیں کریں گے، کیونکہ وہ ماضی میں کپتانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں تحفظات پی سی بی کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔