مصر میں ماہرین آثار قدیمہ کو حال ہی میں تین ہزار سال قدیم ایک تلوار ملی ہے، جو حضرت موسیٰؑ کے دور میں حکمرانی کرنے والے فرعون رعمیس دوم کی فوج سے منسوب کی جا رہی ہے۔
مصر کی وزارت سیاحت اور نوادرات نے 5 ستمبر کو ایک پریس ریلیز میں اس دریافت کا اعلان کیا، جس کے مطابق یہ کھدائی بحیرہ گورنری کے شہر ہوش عیسیٰ میں ہوئی۔
ماہرین نے اس مقام پر مٹی کی اینٹوں سے بنی ایک تعمیراتی سلسلے کا پتہ چلایا، جس میں فوجی بیرکیں، ہتھیار، خوراک، اور سامان ذخیرہ کرنے کے کمرے شامل ہیں۔ کھدائی کے دوران ایک کانسی کی لمبی تلوار بھی ملی، جس پر موجود شاہی مہر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مصر کے فرعون رعمیس کی فوج کی تلوار ہے۔
وزارت سیاحت نے مزید بتایا کہ کھدائی کے دوران جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیار، شکار کے اوزار، زیورات اور دیگر قیمتی اشیا بھی ملی ہیں، جو اس تاریخی مقام کی اہمیت کو بڑھاتی ہیں۔
مصر کی وزارت سیاحت اور نوادرات نے 5 ستمبر کو ایک پریس ریلیز میں اس دریافت کا اعلان کیا، جس کے مطابق یہ کھدائی بحیرہ گورنری کے شہر ہوش عیسیٰ میں ہوئی۔
ماہرین نے اس مقام پر مٹی کی اینٹوں سے بنی ایک تعمیراتی سلسلے کا پتہ چلایا، جس میں فوجی بیرکیں، ہتھیار، خوراک، اور سامان ذخیرہ کرنے کے کمرے شامل ہیں۔ کھدائی کے دوران ایک کانسی کی لمبی تلوار بھی ملی، جس پر موجود شاہی مہر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مصر کے فرعون رعمیس کی فوج کی تلوار ہے۔
وزارت سیاحت نے مزید بتایا کہ کھدائی کے دوران جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیار، شکار کے اوزار، زیورات اور دیگر قیمتی اشیا بھی ملی ہیں، جو اس تاریخی مقام کی اہمیت کو بڑھاتی ہیں۔