طبی ماہرین کے مطابق، دنیا بھر میں سالانہ تقریباً سات لاکھ افراد خودکشی کرتے ہیں، جبکہ پاکستان میں 60 فیصد آبادی کی عمر 30 سال سے کم ہے، اور خودکشی اس عمر میں موت کی چوتھی بڑی وجہ بن چکی ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیویگ اینڈ لرننگ (پِل) نے خودکشی کی بڑھتی ہوئی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک نئی حکمت عملی متعارف کروائی ہے۔ اس تقریب میں وزیر صحت سندھ، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بھی شرکت کی۔ پِل کے سی ای او ماہر نفسیات، ڈاکٹر نسیم چوہدری نے بتایا کہ خودکشی کے خطرناک رجحان کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں خودکشی کے کیسز کی رپورٹنگ اور ڈیٹا جمع کرنا شامل ہے۔
وزیر صحت نے اس موقع پر کہا کہ معاشرتی سطح پر کام کرنا ضروری ہے اور ماہرین نفسیات کی کمی کو دور کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ڈپریشن اور خودکشی کی روک تھام کے حوالے سے تربیت دی گئی ہے تاکہ وہ مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
ڈاکٹر عذرا نے مزید کہا کہ بڑے اسپتالوں میں کینسر، برن اور دل کے مریضوں کے لیے بحالی کی خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ساتھ ہی، جنسی تشدد اور منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال جیسے مسائل کو بھی حل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ خودکشی کی وجوہات میں شامل ہیں۔
یہ اقدامات خودکشی کی شرح کو کم کرنے اور ذہنی صحت کے مسائل کے حوالے سے آگاہی بڑھانے کے لیے اہم ثابت ہوں گے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیویگ اینڈ لرننگ (پِل) نے خودکشی کی بڑھتی ہوئی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک نئی حکمت عملی متعارف کروائی ہے۔ اس تقریب میں وزیر صحت سندھ، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بھی شرکت کی۔ پِل کے سی ای او ماہر نفسیات، ڈاکٹر نسیم چوہدری نے بتایا کہ خودکشی کے خطرناک رجحان کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں خودکشی کے کیسز کی رپورٹنگ اور ڈیٹا جمع کرنا شامل ہے۔
وزیر صحت نے اس موقع پر کہا کہ معاشرتی سطح پر کام کرنا ضروری ہے اور ماہرین نفسیات کی کمی کو دور کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ڈپریشن اور خودکشی کی روک تھام کے حوالے سے تربیت دی گئی ہے تاکہ وہ مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
ڈاکٹر عذرا نے مزید کہا کہ بڑے اسپتالوں میں کینسر، برن اور دل کے مریضوں کے لیے بحالی کی خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ساتھ ہی، جنسی تشدد اور منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال جیسے مسائل کو بھی حل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ خودکشی کی وجوہات میں شامل ہیں۔
یہ اقدامات خودکشی کی شرح کو کم کرنے اور ذہنی صحت کے مسائل کے حوالے سے آگاہی بڑھانے کے لیے اہم ثابت ہوں گے۔