اسلام آباد: بغیر اجازت پُرامن اجتماع پر پابندی کا قانون اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور سیکرٹری قانون کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے، جبکہ اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے طلب کیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کی وکیل ایمان مزاری کو پیش کیا۔ وکیل نے کہا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، اور اس پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
چیف جسٹس نے وضاحت کی کہ اجتماع کی اجازت ضروری ہے اور اس کے لیے مخصوص جگہیں مختص کی جاتی ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی تناظر میں بھی یہ بات واضح کی کہ یورپ اور یوکے سمیت دنیا بھر میں اجتماعات کی اجازت کے ساتھ مشروط ہوتے ہیں۔
ایمان مزاری نے مزید نکتہ اٹھایا کہ قانون میں خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے تین سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے اس پر رائے دی کہ یہ سزا بنیادی حقوق کے خلاف ہو سکتی ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔