واشنگٹن: امریکی عدالت نے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول کو طلب کر لیا۔عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، گرپتونت سنگھ کے قتل کی منصوبہ بندی عین وقت پر بے نقاب ہوئی تھی، جس کے پیچھے بھارتی حکومت اور خفیہ ایجنسی “را” کا ہاتھ تھا۔
سکھ فار جسٹس نے امریکی عدالت میں مودی حکومت اور “را” کے سربراہ کے خلاف سکھ رہنما کے قتل کے معاملے میں مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں اجیت دوول کا کردار بھی اجاگر ہوا۔امریکی عدالت کی جانب سے سکھ رہنما کے قتل کی سازش کے کیس میں بھارتی مشیر قومی سلامتی کی طلبی پر مودی حکومت کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
اپنے وکلا کے ذریعے، گرپتونت سنگھ نے اپنے قتل کی منصوبہ بندی میں بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد پیش کیے۔گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ انہیں خالصتان کی حمایت اور ریفرنڈم کے انعقاد کی کوششوں کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ یہ قتل کی سازش ان لوگوں کے خلاف کی گئی ہے جو خودارادیت کے حق کے لئے آواز اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو کوئی بھی مودی حکومت کی زیادتیوں، جبر اور انسانی حقوق کی پامالی کی مذمت کرتا ہے، اس کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔گرپتونت سنگھ پنوں نے اعلان کیا کہ وہ بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے عالمی خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ جاری رکھیں گے، اور اگر آزادی کی قیمت موت ہے تو وہ اس کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔