اسلام آباد ۔ ملک کی وکلاتنظیموں نے آئین کے آرٹیکل 175 اے میں ہونے والی ترامیم سب سے خطرناک قرار دیدیا۔دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بدھ کے روز ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں ملک کے تمام سینئر وکلا اور عہدیداروں کو طلب کیا گیا ہے
تفصیلات کے مطابق حکومت آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کرکے سنیارٹی کے اصول کو ختم کرکے سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت میں اپنی مرضی کے ججز لگانا چاہتی ہے۔سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی تعیناتی قومی اسمبلی کی کمیٹی تین سینئر ججز میں سے کرے گی۔
اس کے علاوہ وکلا آئین کے آرٹیکل 200 میں ترامیم کو بھی عدلیہ کی آزادی کے منافی سمجھتے ہیں، اس ترمیم کے مطابق صدر مملکت جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر کسی جج کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری میں ٹرانسفر کرسکیں گے۔اس سے پہلے کسی ہائیکورٹ کے جج کو اس کی مرضی کے بغیر ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا تھا۔
آئین کے آرٹیکل 243 میں بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے مطابق مسلح افواج کے سربراہان کی تعیناتیاں، دوبارہ تعیناتیاں، مدت ملازمت میں توسیع پاک فوج کے قوانین کے مطابق ہوں گی، اور ان قوانین تو تبدیل کرنے کیلئے آئندہ اسی آرٹیکل میں ترامیم کرنا ہوں گی۔
اس کے علاوہ ملک میں آئینی عدالت کا قیام ہے جو ملک کی سب سے بڑی عدالت ہوگی اور تمام اہم آئینی مقدمات سنے گی۔مجوزہ آئینی ترامیم بل کے مسودے کے مطابنق آئینی عدالت کے جج کی ریاٹئرمنٹ کی عمر 68 سال ہوگی، سپریم کورٹ کا جج آئینی عدالت میں تین سال کیلئے جج تعینات ہوسکے گا۔