راولپنڈی—تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نیب کی ترامیم کے بعد کی جانے والی نئی مجوزہ ترامیم کا مقصد صرف اشرافیہ کے ذاتی مفادات کی حفاظت اور انہیں جیل میں ڈالنا ہے، مگر ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ 21 ستمبر کو لاہور میں ایک تاریخی اور پرامن احتجاج کیا جائے گا۔
اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام اس لیے کیا جا رہا ہے کہ حکمران سپریم کورٹ سے خوفزدہ ہیں۔ ان ترامیم سے ملک کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا اور آئینی ترمیم کا مقصد صرف مجھے جیل میں ڈالنا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکمرانوں نے عدلیہ کو برباد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اور یہ سب کچھ الیکشن میں دھاندلی چھپانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ انہیں خوف ہے کہ اگر الیکشن کھل گیا تو سب کچھ پلٹ جائے گا۔ رول آف لاء کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، جو ملک پر بہت بڑا ظلم ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ نیب ترامیم کے ذریعے انہوں نے اپنے اربوں روپے معاف کروا کر اپنی چوری کو تحفظ دیا ہے، اور یہ سب کچھ ملکی مفاد کے خلاف ہو رہا ہے۔ ججوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، لوگوں کو اغوا کیا جا رہا ہے، اور ایک سیاسی جماعت کو ختم کرنے سے سیاسی عدم استحکام بڑھے گا۔ ترمیم لانے والوں کے پیسے بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں اور حکومتی عہدے دار عدلیہ کو آزاد دیکھنا نہیں چاہتے۔ اشرافیہ کے مفادات اور ملکی مفادات ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔
عمران خان نے بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ میں 4 ہزار پاکستانی کمپنیاں دبئی میں رجسٹرڈ ہو چکی ہیں، اور ہم قرضے لے کر ملک چلا رہے ہیں جس کی وجہ سے مہنگائی پر قابو نہیں پایا جا رہا۔ ان لوگوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان کا پیسہ اور جائیدادیں بیرون ملک ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ محسن نقوی کی اہلیہ کی 500 ملین ڈالر کی پراپرٹی دبئی لیکس میں سامنے آئی ہے۔ عوام کو اپنے حقوق اور عدلیہ کو بچانے کے لیے اٹھ کھڑا ہونا پڑے گا۔ میں ججوں اور صحافیوں کے ساتھ کھڑا ہوں، اور ہم اس بات کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے کہ قاضی فائز عیسیٰ کو دوبارہ لا کر عدلیہ کو تباہ کیا جائے گا۔ انہوں نے دوہرایا کہ لاہور میں 21 ستمبر کو پرامن جلسہ اور تاریخی احتجاج کریں گے کیونکہ یہ ہمارے ملک کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔