پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اسلام آباد میں جلسے کے بعد غائب ہونے کے معاملے پر اپنی پارلیمانی پارٹی کو بتایا کہ انہیں زبردستی نہیں روکا گیا تھا، بلکہ سرکاری اہلکاروں کے ساتھ اجلاس کے باعث وہاں رکنا پڑا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے حوالے سے کہا کہ وہ اپنے الفاظ پر قائم ہیں اور معافی نہیں مانگیں گے۔
پشاور میں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران اراکین کے سوالات کے جواب میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے وضاحت کی کہ انہیں سرکاری اہلکاروں کے ساتھ اجلاس میں شرکت کے لیے رات وہاں قیام کرنا پڑا۔ اراکین نے وزیراعلیٰ کے رات بھر غائب رہنے پر تشویش کا اظہار کیا، جس پر علی امین گنڈاپور نے کہا کہ رات بھر کسی نے انہیں زبردستی نہیں روکا، بلکہ اجلاس میں شرکت کے باعث رابطہ نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے اہل خانہ اور ساتھیوں میں تشویش پیدا ہوئی۔
وزیراعلیٰ نے سنگجانی جلسے میں کہے گئے الفاظ پر قائم رہنے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی معافی مانگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے ان کے موقف کی تائید کی ہے، اور جو مخالفت کرنا چاہے، وہ کر لے۔ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کے پختہ موقف کی وجہ سے اراکین بھی ان کے حامی ہو گئے اور سب نے ان کے موقف کی تائید کی، ساتھ ہی مستقبل کے جلسوں میں بھی سخت موقف اپنانے پر اتفاق کیا گیا۔
خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں پی ٹی آئی کی صوبائی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسمبلی اجلاس میں روزانہ 5 سے 7 ارکان سخت لب و لہجے میں تقاریر کریں گے اور جذبات کا اظہار کریں گے۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کی تیاری بھی کی گئی ہے۔