راولپنڈی۔ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ کے بغیر جنرل فیض کا مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے، اور اگر باجوہ کو مقدمے میں شامل کیا جائے تو سب راز کھل جائیں گے۔ اڈیالہ جیل میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم پر فیصلہ سنا دیا ہے، حکومت کو این آر او ٹو مبارک ہو۔ اس فیصلے سے ہمارے توشہ خانہ کے نئے کیس کا خاتمہ ہوگیا، مجھے خوشی منانی چاہیے اور اب 190 ملین پاو?نڈ کا ریفرنس بھی تقریباً ختم ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومتی عہدے داروں کے پیسے باہر پڑے ہیں، میں ملک چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتا، میں جیل میں رہنے کے لیے تیار ہوں۔ شہباز شریف کے خلاف مقصود چپڑاسی کے 24 ارب روپے کے کرپشن کیس کا ہم نے بنایا تھا، باقی تمام کرپشن کے کیسز پرانے ہیں جو انہی کے دور حکومت میں بنے۔
عمران خان نے کہا کہ کرپشن کا پیسہ عوام کا پیسہ ہوتا ہے، عوامی نمائندے کرپشن کرتے ہیں اور پھر اپنے کیسز ختم کرنے کے لیے قوانین بنواتے ہیں۔ اب وائٹ کالر کرائم پکڑنا مشکل ہوگیا ہے، انہوں نے کرپشن کے راستے کھول دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں سیکڑوں قیدی ہیں، ان قوانین کا ان کے لیے کیا فائدہ ہوگا؟ اگر میں رہا تو چیئرمین نیب کو پکڑوں گا، نیب کے تفتیشی افسران اور وعدہ معاف گواہ انعام شاہ کے خلاف کیسز کروں گا، جن کی وجہ سے میری بیوی سات ماہ سے جیل میں ہے۔ نیب نے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے مالیت کے ہار کی قیمت 3 ارب 18 کروڑ لگائی۔
عمران خان نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غیر جانب دار اور غیر سیاسی ہیں، اگر فوج اب غیر سیاسی ہوگئی ہے تو یہ قوم کے لیے ایک بڑی خدمت ہوگی، غیر سیاسی ہونے کا مطلب عمل سے ہے نہ کہ صرف کہنے سے۔ اگر وہ ہمیشہ غیر سیاسی تھے تو یہ بڑی غلط بیانی ہے کیونکہ اگر وہ غیر سیاسی ہیں تو میجر اور کرنل جیل میں کیوں ہیں؟
انہوں نے الزام لگایا کہ جنرل عاصم منیر کی وجہ سے میری بیوی جیل میں ہے، 8 فروری کو دھاندلی کرائی گئی، عاصم منیر نے نواز شریف کے ساتھ مل کر لندن معاہدہ کیا تھا۔ جب عاصم منیر آرمی چیف بننے والے تھے تو انہوں نے علی زیدی اور عارف علوی کے ذریعے پیغام بھجوایا تھا کہ ہمیں لندن پلان کا علم ہے۔ میں آج ان سے اپیل کرتا ہوں کہ خدا کے لیے غیر سیاسی ہوجائیں، ملک تباہی کے دہانے پر ہے۔
سانحہ نو مئی پر انہوں نے کہا کہ نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز ان کے پاس ہیں، اگر یہ سامنے آئیں تو معلوم ہوگا کہ نو مئی ہماری پارٹی کو ختم کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جنرل (ر) فیض کے ٹرائل سے ڈرا رہے ہیں، حالانکہ جنرل فیض ہر بار باجوہ کی اجازت سے آتے تھے کیونکہ آئی ایس آئی چیف آرمی چیف کے ماتحت ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل فیض جب بھی مجھ سے ملتے تھے تو ہر چیز باجوہ کو رپورٹ کرتے تھے، پھر بھی باجوہ کو ٹرائل سے باہر رکھا گیا ہے کیونکہ اس نے رجیم چینج کیا تھا۔ باجوہ کو انکوائری سے باہر رکھنا بدنیتی ہے، اور باجوہ کے بغیر جنرل فیض کا ٹرائل بھی بدنیتی پر مبنی ہے۔ اگر باجوہ کو ٹرائل میں شامل کیا جائے تو سب راز کھل جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے، قرضے بڑھتے جا رہے ہیں، کچھ لوگ پارٹی میں علی امین گنڈاپور کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ میں پارٹی کو کہتا ہوں کہ علی امین گنڈاپور کو کمزور نہ کریں، میں علی امین گنڈاپور کے ساتھ ہوں اور پوری پارٹی کو کہتا ہوں کہ یہ وقت اختلافات کا نہیں ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ جو لوگ علی امین کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، وہ بعد میں نہ کہیں کہ انہیں ٹکٹ نہیں ملا۔ منتخب ہونے والے لوگوں نے پی ٹی آئی کے نام پر جیتا تھا، انہوں نے پیسے نہیں لگائے، آئندہ ایسے لوگوں کو ٹکٹ نہیں ملے گا۔