راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان نے بیان دیا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ عام شہریوں کو کیوں نشانہ بناتے ہیں؟ اگر انہیں جرأت ہے تو ہمارے ساتھ آ کر مقابلہ کریں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس سال بلوچستان کے لیے 750 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، جس میں وفاقی حکومت کی طرف سے 520 ارب روپے حکومت بلوچستان کو فراہم کیے گئے ہیں۔ حکومت بلوچستان کو رائلٹیز کی مد میں 254 ارب روپے کا سالانہ منافع بھی ملتا ہے۔ معدنیات سے متعلقہ صنعتوں میں کام کرنے والے تقریباً 80 فیصد افراد بلوچستان سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔ صوبے میں 25 ہزار کلومیٹر سڑکوں کا نیٹ ورک بچھایا جا چکا ہے اور سب سے زیادہ 8 نیشنل ہائی ویز بنائی گئی ہیں۔ 73 ہزار سے زائد طلباء کو ڈیڑھ ارب روپے کے اسکالرشپس فراہم کیے جاتے ہیں، اور ٹیکنیکل ٹریننگ کے مواقع پنجاب اور خیبرپختونخوا سے کئی گنا زیادہ ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان میں کلیئرنس آپریشن کے دوران مقامی آبادی کی حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے 21 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ 25 اور 26 اگست کو بلوچستان میں ہونے والے واقعات کا اسلام، انسانیت، یا بلوچ روایات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دہشت گردی کی کارروائیاں اندرون اور بیرون ملک دشمن عناصر کے اشارے پر کی گئی ہیں۔ بلوچستان میں عوام کی حفاظت کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 14 اہلکار شہید ہوئے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی اور ریاستی جبر کا تاثر موجود ہے، جسے بیرونی اشاروں پر مخصوص عناصر بڑھاوا دیتے ہیں تاکہ صوبے میں ترقیاتی عمل کو خوف و ہراس کے ذریعے متاثر کیا جا سکے۔ پاک فوج کے ترجمان نے دہشت گردوں کو کھلا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ وہ عام شہریوں کو کیوں نشانہ بناتے ہیں، اور اگر ہمت ہے تو ہمارے ساتھ آ کر مقابلہ کریں۔