سرینگر۔الیکشن سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر بھارتی انتہاپسندی عروج پر، مقبوضہ جموں و کشمیر میں الیکشن کا دور دورہ ہے مگر بھارتی انتہاپسندی مسلسل بڑھ رہی ہے ، بی جے پی کی انتہاپسند حکومت مقبوضہ وادی کی عوام کو الیکشن سے قبل پوری طرح اپنے آہنی شکنجے میں لینا چاہتی ہے ، 2019 سے اب تک بھارتی فورسز کے ہاتھوں 800 سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں جو کہ تشویشناک حد تک بڑی تعداد ہے ۔
الیکشن سے قبل مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران 400 سے زائد گرفتاریاں ہوئیں ، مقبوضہ وادی میں بھارت کی طرف سے بھاری تعداد میں کی جانے والی گرفتاریوں کا مقصد آنے والے الیکشن میں من پسند نتائج لینا ہے ، غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے پیراملٹری فورسز کی تقریبا 300 اضافی کمپنیاں تعینات کردی ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر میں 18 اور 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کو تین مرحلوں میں ہونے جارہے ہیں اور پیراملٹری فورسز کی کثیر تعیناتی انتخابی ڈرامے کے کامیاب انعقاد کو یقینی بنانے کی آڑ میں کی گئی ہے ،
بھارت ہرانتخابی عمل کی آڑ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں فوج کی تعداد میں اسی طرح اضافہ کرتا آیاہے، نام نہاد انتخابات کے بعد ان فوجیوں کو مستقل طور پر مقبوضہ وادی میں ہی رکھا جاتا ہے اور انہیں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے استعمال کیا جاتاہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں 2024 کے دوران 100 سے زائد سرچ آپریشن کیے گئے ، مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم پر اقوام متحدہ نے بھی اظہار ِتشویش کیا ہے ، آخر کب تک مودی سرکار نام نہاد الیکشن کی آڑ میں معصوم کشمیری عوام پہ ظلم کرتی رہے گی؟