گردے انسانی جسم میں صفائی اور توازن برقرار رکھنے میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں، مگر بعض اوقات یہ خاموشی سے اپنا کام آہستہ آہستہ چھوڑنے لگتے ہیں۔ جب گردے مستقل طور پر درست کام نہ کریں تو اسے گردے کی دائمی بیماری (Chronic Kidney Disease – CKD) کہا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) اور ذیابیطس اس بیماری کی عام وجوہات میں شامل ہیں۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ گردے کے مسائل والے افراد میں دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، جسے قلبی بیماری (Cardiovascular Disease – CVD) کہا جاتا ہے۔
قلبی بیماری میں خون کی نالیاں سخت اور تنگ ہو جاتی ہیں، جو دل کے دورے یا فالج جیسے سنگین نتائج کا سبب بن سکتی ہیں۔
یہ بات ہمیشہ ایک سوال رہی ہے کہ آخر گردے کی بیماری دل کی بیماری کا سبب کیوں بنتی ہے؟ اس کا ممکنہ جواب جاپانی محقق تاکائی کوڈی اور ان کی ٹیم کی ایک حالیہ تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
اس مطالعے میں محققین نے خون میں موجود نہایت باریک ذرات — جنہیں ایکسٹرا سیلولر ویسیکلز کہا جاتا ہے — پر توجہ مرکوز کی۔ یہ ذرات جسم کے خلیات ایک دوسرے سے رابطہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، جیسے چھوٹے پیغام رساں پارسلز۔
تحقیق میں پایا گیا کہ گردے کے مریضوں کے خون میں یہ ذرات نقصان دہ پیغامات خون کی نالیوں میں موجود خلیات کو بھیجتے ہیں، خاص طور پر ان خلیات کو جو خون کی نالیوں کو لچکدار اور صحت مند رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
ان نقصان دہ پیغامات کے باعث یہ خلیے اپنی اصل حالت تبدیل کر لیتے ہیں اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں شریانیں سخت ہو جاتی ہیں — اور یوں دل کی بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔