اسلام آباد: آل پاکستان انجمن تاجران کے سربراہ اجمل بلوچ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چینی کی قیمت 164 روپے فی کلو مقرر کرنے کے فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔

اپنے بیان میں اجمل بلوچ نے کہا کہ چینی کے بحران کی بنیادی ذمہ داری شوگر مل مالکان اور حکومتی پالیسیوں پر عائد ہوتی ہے، جبکہ تاجروں کو بلاجواز نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ حکومتی ناقص پالیسیوں کا خمیازہ تاجروں کو نہ بھگتنا پڑے، کیونکہ تاجروں کی گرفتاری اور ہتھکڑیاں پہنا کر انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔

اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ تاجر چینی 165 روپے فی کلو خرید کر 164 روپے میں فروخت کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ اگر حکومت نے یہ فیصلہ واپس نہ لیا تو ملک میں چینی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر چینی کا بحران پیدا ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ لہٰذا، حکومت کو چاہیے کہ وہ چینی کے نرخوں کے تعین کے لیے شوگر مل مالکان سے بات چیت کرے۔

صدر آل پاکستان انجمن تاجران نے واضح کیا کہ اگر تاجروں کے ساتھ زیادتی کا سلسلہ بند نہ ہوا تو وہ چینی کی فروخت مکمل طور پر روکنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version