اسلام آباد ۔پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک پر امریکا کی جانب سے کسی بھی ممکنہ سفری پابندی کے حوالے سے سرکاری طور پر کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، اور اس حوالے سے گردش کرنے والی خبریں محض میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں۔ ساتھ ہی، پاکستان کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مختلف شعبوں میں گہرے اور مستحکم تعلقات قائم ہیں، اور دفتر خارجہ میں امریکی ناظم الامور سے ہونے والی ملاقات ایک معمول کی سفارتی سرگرمی تھی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اب تک امریکا کی جانب سے کسی بھی ممکنہ سفری پابندی کے بارے میں سرکاری سطح پر کوئی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی، اور اس حوالے سے سامنے آنے والی باتیں صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا کی طرف سے سفری پابندیوں کی اطلاعات بے بنیاد ہیں، اور امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی ان خبروں کی تردید کی ہے۔
ویزہ معاملات پر تبصرہ کرتے ہوئے، شفقت علی خان نے کہا کہ گزشتہ روز ہونے والا اجلاس معمول کے سفارتی عمل کا حصہ تھا، اور کسی بھی سفارت کار کی طلبی ایک عام سفارتی روایت ہوتی ہے، جس میں کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات مضبوط اور کثیر الجہتی نوعیت کے ہیں، اور یہ تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں۔
بات چیت کے دوران ترجمان نے وزیراعظم شہباز شریف کے دورۂ سعودی عرب کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ وزیراعظم نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی، اور سعودی عرب کی مسلسل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے جنگ بندی کی کوششوں کے خلاف ہیں۔ پاکستان دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا، اور اسرائیل سے متعلق اپنی دیرینہ پالیسی پر قائم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر کچھ افراد کے اسرائیل جانے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، مگر وزارت خارجہ کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔
شفقت علی خان نے دفاعی امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی میزائل اور دفاعی صلاحیت مکمل طور پر ملک کے دفاع کے لیے ہے، اور پاکستان کا دفاعی نظام مضبوط اور قابلِ اعتماد ہاتھوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے میزائل سسٹم کا مقصد ملک کے دفاع کو یقینی بنانا ہے، جو ایک مؤثر دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
انہوں نے یمن کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صنعاء پر بمباری اور حوثیوں کے جوابی حملوں کے باعث خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، اور پاکستان ہمیشہ یمن کے عوام کے لیے امن عمل کی حمایت کرتا ہے۔
افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے، ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ طورخم سرحد گزشتہ روز کھول دی گئی ہے، اور آج سے وہاں پیدل آمدورفت بھی بحال ہو جائے گی۔ افغان حدود میں کسی بھی نئی پوسٹ کی تعمیر نہیں کی جائے گی، اور یہی پاکستان کا بنیادی مطالبہ تھا۔
بھارت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی قیادت لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام کو پرامن کارروائی قرار دیتی ہے تو یہ سراسر غلط ہے، کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ خود اس ظلم میں ملوث ہیں۔
سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ترجمان نے بتایا کہ ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو ان الزامات اور افواہوں کی چھان بین کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ برکس ڈیولپمنٹ بینک کی رکنیت کا طریقہ کار برکس تنظیم کے طریقہ کار سے مختلف ہے۔ اسپین میں پاکستانی شہریوں کی گرفتاری کی اطلاع اسپین میں موجود پاکستانی قونصل خانے سے موصول ہوئی تھی۔ پاکستان شام اور لبنان میں تمام فریقین کو تحمل اور بردباری سے کام لینے کا مشورہ دیتا ہے۔