نئی دہلی ۔بھارتی ریاست مہارشٹرا کے شہر ناگپور میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے مطالبے کے بعد احتجاج اور ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق، اس مطالبے کے بعد پیدا ہونے والے تناؤ میں پیر کو تشدد کی ایک لہر دیکھی گئی، جس دوران کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی اور پتھراؤ کیا گیا۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی تشدد کا شکار ہوئیں، اور اس دوران کئی فائر فائٹرز زخمی ہو گئے۔

پولیس نے صورتحال کو قابو کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا، جس کے بعد ہنگاموں پر قابو پایا جا سکا۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس، آرچت چندک نے تصدیق کی کہ پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا سہارا لیا۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا تھا، لیکن فائر بریگیڈ کے اہلکاروں کی مدد سے آگ پر جلد قابو پا لیا گیا۔ عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تشدد کی وجوہات افواہیں تھیں اور حکومت ان افواہوں کی بنیاد پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔

وزیر گڈکری نے شہریوں سے درخواست کی کہ وہ شہر میں پھیلنے والی افواہوں پر یقین نہ کریں۔

اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے مسئلے پر تنازع گزشتہ مہینے شدت اختیار کر گیا تھا، جب سماج وادی پارٹی کے رہنما ابو اعظمی نے ایک بیان دیا تھا جس میں کہا گیا کہ مغل بادشاہ ایک قابل منتظم تھے، لیکن انہیں تاریخ میں غلط طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ان کا یہ بیان فلم “چھاوا” کی ریلیز کے بعد آیا تھا، جس میں سنبھاجی مہاراج کے ساتھ ہونے والے سلوک کو دکھایا گیا تھا۔

اس بیان کے بعد شدید ردعمل دیکھنے کو ملا، اور سماج وادی پارٹی کے رہنما کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کیا، تاہم انہیں ممبئی کی عدالت سے پیشگی ضمانت مل گئی۔

وزیر اعلیٰ فڈنویس نے اس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ “بدقسمتی” ہے کہ اورنگزیب کی متنازعہ تاریخ کے باوجود ریاست کو اس کی قبر کی حفاظت کرنی پڑ رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مقبرے کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ قانونی طریقہ کار کے مطابق ہونا چاہیے، کیونکہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے اس مقبرے کو کانگریس حکومت کے دور میں اپنے تحویل میں لے لیا تھا۔

دوسری جانب، کانگریس پارٹی نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ حکومتی اتحاد نے فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ کانگریس کے رہنما وجے واڈیٹیوار نے کابینہ کے ایک وزیر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومتی وزیروں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نے تشدد کو بڑھاوا دیا ہے۔

اس کے باوجود، شہر میں امن و امان کی صورتحال بحال ہو گئی ہے، اور حکومتی عہدیداروں اور مقامی رہنماؤں کی جانب سے امن کی اپیل کی جا رہی ہے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version