اسلام آباد ۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا ہے جس میں شرح سود 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہوا جس میں آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے پالیسی ریٹ کا تعین کیا گیا۔ اس اجلاس میں طے پایا کہ شرح سود 12 فیصد کی سطح پر برقرار رہے گی۔
اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ فروری میں افراط زر 1.5 فیصد رہا، اور مہنگائی میں مزید کمی کی توقع ہے جس کے بعد بتدریج اضافہ ہوگا۔ رواں مالی سال میں مہنگائی کی شرح پانچ سے سات فیصد کے درمیان رہے گی۔ تاہم، مہنگائی کے منظرنامے پر خوراک کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، توانائی کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ، اضافی ٹیکسوں اور عالمی اجناس کی قیمتوں کا اثر پڑ سکتا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ مالی سال 2024-25 میں جاری کھاتے کا توازن فاضل رہے گا اور جی ڈی پی کا خسارہ 0.5 فیصد رہے گا۔ اس کے علاوہ، اسٹیٹ بینک کے ذخائر جون 2025 تک بڑھ کر 13 ارب ڈالر سے زیادہ ہو جائیں گے۔ عالمی اقتصادی بے یقینی کے ماحول میں بیرونی بفرز کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ مالی حالات میں بہتری کے ساتھ مالی سال 2025 کی دوسری ششماہی میں معاشی نمو کی بحالی متوقع ہے۔
اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال میں معاشی ترقی کی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی ہے اور کہا ہے کہ آنے والے مہینوں میں معاشی سرگرمیوں کی رفتار مزید تیز ہو گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ جائزے میں پالیسی ریٹ کو ایک فیصد کم کر کے 12 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔