چینی سائنسدانوں نے ایک مصنوعی ’سپر ڈائمنڈ‘ تیار کیا ہے جو قدرتی ہیروں سے بھی زیادہ مضبوط ہے۔

عام طور پر، قدرتی ہیروں میں کاربن ایٹمز مکعب فریم میں ترتیب پاتے ہیں، جبکہ شش پہلو (ہیگزاگونل) کرسٹل کی ساخت زیادہ مضبوط سمجھی جاتی ہے۔

تاہم، محققین کے مطابق ہیگزاگونل ڈائمنڈ (ایچ ڈی)، جسے لونس ڈیلیٹ بھی کہا جاتا ہے، اپنی کم شفافیت اور چھوٹے سائز کی وجہ سے عملی استعمال کے لحاظ سے محدود رہا ہے۔

اب تک، سب سے سخت ہیرے ان مقامات پر پائے گئے جہاں سیارچے یا شہابیے زمین سے ٹکرائے تھے۔ لونس ڈیلیٹ پہلی بار 1967 میں ایریزونا کے کینین ڈائبلو میٹرائیٹ میں دریافت کیا گیا تھا۔

حالیہ تحقیق، جو جرنل نیچر مٹیریلز میں شائع ہوئی، میں سائنسدانوں نے انتہائی دباؤ کے تحت گریفائٹ کو گرم کرکے ’ویل-کرسٹلائزڈ، نیئرلی پیور ایچ ڈی‘ بنانے کے طریقہ کار کی وضاحت کی ہے۔

جیلن یونیورسٹی، چین کے محققین لائیو بِنگ بِنگ اور یاؤ مِنگوانگ کی قیادت میں ہونے والی اس تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ ایچ ڈی کو ‘پوسٹ گریفائٹ فیز’ کے ذریعے تیار کیا جا سکتا ہے، جو اسے عملی استعمال میں لانے کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے۔

Share.
Leave A Reply

Exit mobile version