امریکی ایلچی جنرل کیتھ کیللاگ نے تصدیق کی ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے امن مذاکرات سے یورپی ممالک کو باہر رکھا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، یہ اعلان جنرل کیللاگ نے جرمنی کے شہر میونخ میں منعقدہ عالمی سیکیورٹی کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ مذاکرات میں روس کے ساتھ علاقائی معاہدوں اور پیٹروکیمیکل آمدنی پر بھی بات چیت کی جا سکتی ہے، جبکہ مغربی ممالک کو روس پر مزید مؤثر پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا نے یورپی ممالک کو ایک سوالنامہ ارسال کیا، جس میں ان سے دریافت کیا گیا کہ وہ یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
تاہم، یورپی ممالک کو ان مذاکرات سے الگ رکھنے کے اس فیصلے کو فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹیب نے مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپ کو شامل کیے بغیر یوکرین، اس کے مستقبل، یا یورپی سلامتی سے متعلق کوئی بھی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے۔
ایک یورپی سفارت کار کے مطابق، امریکی سوالنامے میں چھ نکات شامل ہیں، جن میں سے ایک خاص طور پر یورپی یونین کے رکن ممالک سے متعلق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا، یورپی دارالحکومتوں سے رابطہ کر کے جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ کتنی فوجی قوت تعینات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی ایلچی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یورپ کو اب اس بات پر یقین نہیں رہا کہ امریکا اسے مکمل تحفظ فراہم کر سکتا ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک کی ایک مضبوط اتحادی فوج تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
دریں اثنا، فرانسیسی ایوان صدر کے ایک اہلکار نے بتایا کہ فرانس اپنے اتحادیوں کے ساتھ اس معاملے پر یورپی رہنماؤں کی غیر رسمی ملاقات کے امکان پر غور کر رہا ہے۔
ادھر، نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اہداف اور مقاصد کے حصول کے لیے اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔