بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے پہلے سرکاری امریکی دورے میں جوہری توانائی، لڑاکا طیاروں اور اربوں ڈالر کے فوجی معاہدے کیے، جس سے بھارت کی عسکری طاقت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
فوجی اور جوہری معاہدے
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق، مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات میں جدید لڑاکا طیاروں اور فوجی ہتھیاروں کی خریداری کے معاہدے طے پا گئے، جن کے تحت امریکا بھارت کو ایف-35 طیارے سمیت اربوں ڈالرز کا جدید جنگی سامان فراہم کرے گا۔
اس کے علاوہ، دونوں رہنماؤں نے جوہری توانائی کے دو طرفہ تعاون پر بھی اتفاق کیا، جس کے تحت بھارت کے جوہری ری ایکٹرز کی پیداوار اور تنصیبات میں امریکی شمولیت بڑھائی جائے گی۔ سول لائبلٹی فار نیوکلیئر ڈیمیج ایکٹ (CLNDA) پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مودی کی ٹرمپ کی تعریفیں
پریس کانفرنس میں، مودی نے حسبِ روایت امریکی صدر کی تعریفوں کے پُل باندھ دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے انہیں سکھایا ہے کہ ہر معاملے میں قومی مفاد کو سب سے زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔ مزید برآں، مودی نے کہا کہ امریکا اور بھارت کی شراکت داری “ایک جمع ایک، دو نہیں بلکہ ایک اور ایک گیارہ” کے مترادف ہے۔
امریکا کا بھارت کے ساتھ تجارتی خسارہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ امریکا کا بھارت کے ساتھ 100 ملین ڈالر کا تجارتی خسارہ ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک توانائی، بجلی، اور مصنوعی ذہانت (AI) سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔
علاقائی استحکام پر خدشات
مودی کے اس بڑے فوجی اور جوہری معاہدے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑنے کا خدشہ ہے، کیونکہ بھارت کی جارحانہ دفاعی پالیسی پہلے ہی جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے۔ ان معاہدوں کے بعد بھارت کے عسکری عزائم مزید بڑھ سکتے ہیں، جس پر کئی ممالک تشویش کا اظہار کر سکتے ہیں۔
- صفحہ اول
- تازہ ترین
- پاکستان
- بین الاقوامی
- جڑواں شہر
- سپورٹس
- شوبز
- سی پیک
- کاروبار
- سرمایہ کاری
- رئیل سٹیٹ
- تعلیم
- صحت
- کشمیر
- ٹیکنالوجی
- آٹو
- موسمیاتی تبدیلی
- اوورسیز پاکستانی
- یوتھ کارنر
- عجیب و غریب
- کالم
تازہ ترین معلومات کے لیے سبسکرائب کریں
آرٹ، ڈیزائن اور کاروبار کے بارے میں فو بار سے تازہ ترین تخلیقی خبریں حاصل کریں۔