راولپنڈی ۔اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے مبینہ طور پر انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے جیل سے کسی بھی فرد کو کوئی خط تحریر نہیں کیا۔ ایک مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، سپرنٹنڈنٹ نے واضح کیا کہ جیل میں قیدیوں کو خط لکھنے کی اجازت ہوتی ہے، تاہم ان خطوں کی جانچ جیل انتظامیہ اور سپرنٹنڈنٹ کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان میں کوئی اشتعال انگیز یا غیر قانونی مواد شامل نہ ہو۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم کے مطابق، اگر عمران خان یا کوئی اور زیر حراست فرد جیل سے خط ارسال کرنا چاہے تو اسے پہلے جیل انتظامیہ سے کاغذ اور قلم حاصل کرنا ہوگا اور پھر تحریر شدہ خط کو جیل سپرنٹنڈنٹ کے پاس جمع کروانا ہوگا۔ بعد ازاں، خط کے مندرجات کا جائزہ لینے کے بعد ہی اس کے بھیجنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
عبدالغفور انجم نے مزید بتایا کہ عمران خان کو جیل میں تمام ضروری سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں اور وہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں متعدد بار پیش ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بشریٰ بی بی کے قید تنہائی میں رکھے جانے کے دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قیدی کو تنہا رکھنے کا فیصلہ عدالت کا ہوتا ہے، اور بشریٰ بی بی کو تمام قانونی حقوق اور سہولتیں مہیا کی جا رہی ہیں۔
مزید برآں، سپرنٹنڈنٹ نے عمران خان کے جیل میں سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق قیاس آرائیوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا تک کوئی رسائی نہیں ہوتی، اس لیے ان کا جیل سے براہ راست ٹوئٹر اکاؤنٹ چلانا ممکن نہیں ہے۔