اسلام آباد ۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ بات چیت ہی بہترین حل ہے، مذاکرات ہونے چاہیئے تھے۔ ہم نے اپنے تحفظات کے باوجود خلوص نیت سے مذاکرات کا آغاز کیا تھا، اور حکومت کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت کی تھی، لیکن حکومت کی جانب سے ہمارے ساتھ غیر منصفانہ رویہ اختیار کیا گیا۔
بیرسٹر گوہر نے جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کے نتیجے میں 9 مئی اور 26 نومبر کے معاملات پر کوئی کمیشن تشکیل نہیں دیا جا رہا، تو ہم صرف رسمی ملاقات یا فوٹو سیشن کے لیے بات چیت کا حصہ نہیں بن سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ خان صاحب نے ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جن حالات میں سزائیں دی گئیں، ان کے باوجود خان صاحب نے مذاکرات کے لیے دو اہم مطالبات رکھے تھے اور ان پر بات چیت کرنے کی پیشکش کی تھی۔
پی ٹی آئی کے جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے مطالبے پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 28 جنوری سے پہلے کسی قسم کے اعلان کی کوئی امید نہیں تھی۔ انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا پہلا دور 23 دسمبر کو ہوا، اس کے بعد دو جنوری اور پھر 16 جنوری کی تاریخ دی گئی۔ ہم نے 16 جنوری کو حکومت کو واضح طور پر کہا تھا کہ آپ کو سات دن میں کمیشن بنانے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنا ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ کمیشن کے حوالے سے یہ طے ہونا تھا کہ اس میں کون سے ججز شامل ہوں گے، ٹی او آرز کیا ہوں گے، اور یہ سب معاملات کتنے وقت میں مکمل ہوں گے۔ لیکن حکومت نے اس حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا، جو ظاہر کرتا ہے کہ ان کی نیت کمیشن بنانے کی نہیں تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے اور ہم تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ خان صاحب نے خود اس عمل کو شروع کیا اور سب سے پہلے کمیٹی تشکیل دی تھی۔