اسلام آباد۔پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کے حوالے سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینئر سینیٹر عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی کو مذاکرات جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرے اور مذاکرات کا راستہ نہ چھوڑے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے، جو افسوسناک ہے۔ انہوں نے بیرسٹر گوہر کے بیان پر اظہارِ مایوسی کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو کچھ دن صبر کرنا چاہیے اور مذاکرات کو وقت دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو آنے اور جانے کی بہت جلدی ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ اپوزیشن نے اپنے تحریری مطالبات پیش کرنے میں 42 دن لگائے، لیکن جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے صرف 7 دن کی مہلت مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے مزید 5 دن انتظار نہ کرنے کا کوئی معقول جواز پیش نہیں کیا گیا۔
انہوں نے تحریک انصاف کے مذاکراتی کمیٹی کے ارکان، بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب سے اپیل کی کہ وہ مذاکرات سے انکار نہ کریں، کیونکہ سیاست میں مسائل بات چیت سے ہی حل ہوتے ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت نے عمران خان کے بیانات کے باوجود مذاکرات جاری رکھے اور حکومتی کمیٹی اب بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو 28 جنوری کی ڈیڈلائن سے پہلے مذاکرات مکمل کرنے کی دعوت دی گئی ہے، اور ہماری کمیٹی اس تاریخ کو سپیکر کو بھی بتا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے مذاکرات کا جواب سنے بغیر ہی انکار کر دیا، جو کہ حیران کن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن کے قیام پر غور کر رہی ہے، اور یہ کہنا غلط ہے کہ کمیشن نہیں بن رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو انتظار کر کے مذاکرات کے عمل کو منطقی انجام تک پہنچنے دینا چاہیے تھا۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت پی ٹی آئی کے اعتراضات پر غور کر رہی تھی اور مذاکرات کامیاب ہونے کے قریب تھے۔ انہوں نے کہا کہ جیل اتھارٹی سے بات چیت جاری ہے اور امید ہے کہ جلد بانی تحریک انصاف سے ملاقات ہو جائے گی۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے پر اصرار کیا تو حکومتی کمیٹی اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی، جس کا فیصلہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں کیا جائے گا۔