اسلام آباد۔پرویز مشرف کے دور حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرنے والے سابق عہدیدار نسیم اشرف نے 1999 میں نواز شریف کی معزولی کے بعد ان کی ممکنہ پھانسی روکنے کے لیے امریکی صدر بل کلنٹن کی پاکستان کے چیف جسٹس سے ملاقات کا ایک حیران کن انکشاف کیا ہے۔
انہوں نے یہ انکشاف اپنی حالیہ کتاب “رِنگ سائیڈ” میں کیا ہے۔ نسیم اشرف جو 2006 سے 2008 تک پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رہے، اور قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں، اس دوران وہ اہم سیاسی واقعات اور امور کے گواہ رہے۔
کتاب میں نسیم اشرف نے بتایا کہ امریکی صدر 5 مارچ 2000 کو پاکستان آ رہے تھے، لیکن اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اس دورے کی مخالفت کی تھی۔ تاہم، امریکی صدر نے محض اس لیے پاکستان کا دورہ کیا تاکہ وہ جنرل پرویز مشرف سے ملاقات کرکے نواز شریف کو پھانسی سے بچا سکیں، جو ایک سال قبل معزول ہونے کے بعد قید میں تھے اور ان پر سنگین الزامات کے تحت مقدمات چل رہے تھے۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ اس دورے کے دوران پرویز مشرف نے انہیں یقین دلایا کہ نواز شریف کو پھانسی نہیں دی جائے گی، لیکن ظہرانے کے دوران بل کلنٹن واش روم گئے، اور کچھ ہی دیر بعد اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان ارشاد حسن خان بھی وہاں پہنچ گئے۔
نسیم اشرف کے مطابق، اس موقع پر امریکی صدر اور چیف جسٹس کے درمیان پانچ منٹ تک ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں بل کلنٹن نے چیف جسٹس سے دریافت کیا کہ کیا نواز شریف کو پھانسی دی جائے گی؟ اس پر چیف جسٹس نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ سابق وزیراعظم کو پھانسی نہیں دی جائے گی۔
اس ملاقات کے چند ماہ بعد، دسمبر 2000 میں نواز شریف کو رہا کیا گیا اور سعودی عرب جلاوطن کر دیا گیا۔