ڈھاکہ۔بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر بارڈر سیکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کی چیک پوسٹ کے قریب دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد جھڑپ ہوئی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ہفتے کی صبح انڈیا-بنگلہ دیش سرحد پر دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان تیز جملوں کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد جھڑپ ہوگئی۔ تاہم، پیرامیلیٹری فورس نے بتایا کہ فوراً صورتحال پر قابو پایا گیا۔
جھڑپ سرحد کے اسی مقام پر ہوئی جہاں بھارت اپنی باڑ کی تنصیب کر رہا ہے، جبکہ بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) نے اس علاقے کو بنگلہ دیش کی حدود قرار دیا ہے، جس کی وجہ سے 6 جنوری سے کام روک دیا گیا تھا۔ مذاکرات کے بعد اگلے ہی دن باڑ پر کام دوبارہ شروع کر دیا گیا تھا۔
بی ایس ایف نے بیان میں کہا کہ کسانوں کے درمیان جھڑپ کے بعد بی ایس ایف اور بی جی بی کی مداخلت سے صورتحال کو قابو کیا گیا اور دونوں اطراف کے کسانوں کو منتشر کر کے اپنی اپنی سرحدوں کی طرف بھیج دیا گیا۔
بی ایس ایف کے مطابق یہ جھڑپ سکدیوپور سرحد کے قریب صبح 11:45 پر پیش آئی، جب بھارتی کسانوں نے الزام لگایا کہ بنگلہ دیشی کسان فصل چوری کر رہے ہیں۔ جھڑپ میں فوری طور پر جملوں کا تبادلہ ہوا، جو جلد ہی ہاتھا پائی میں بدل گیا، اور دونوں طرف سے کسانوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور پتھراؤ شروع ہوگیا۔
بھارتی پیرامیلیٹری فورس نے کہا کہ بی ایس ایف اور بی جی بی کے عہدیداروں کی بروقت مداخلت سے حالات معمول پر آگئے اور دونوں ممالک کے کسانوں کو منتشر کر دیا گیا۔
اس جھڑپ میں کسی جانی نقصان یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔ بعد ازاں، بنگلہ دیش کی طرف سرحد سے 50 سے 75 میٹر دور کچھ لوگ دوبارہ جمع ہوئے، لیکن بی جی بی نے مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے انہیں منتشر کر دیا۔
یہ بھی یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد نئی عبوری حکومت کے بھارت کے ساتھ تعلقات مثالی نہیں رہے اور بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سرحد پر جھڑپیں بھارت کی جانب سے باڑ کی تنصیب کے دوران بی جی بی اور بی ایس ایف کے درمیان اختلافات کے دوران ہو رہی ہیں۔