سپین۔درجنوں مہاجرین سمندر کے راستے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران گہرے پانیوں میں حادثے کا شکار ہوگئے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق، مہاجرین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ “واکنگ بارڈرز” نے بتایا کہ یہ کشتی مغربی افریقہ سے اسپین کی جانب روانہ ہوئی تھی۔
2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہونے والی اس کشتی میں 86 افراد سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی شامل تھے۔ افسوسناک طور پر، صرف 36 افراد کو بچایا جا سکا۔
یہ پاکستانی چار ماہ قبل یورپ جانے کے لیے اپنے گھروں سے نکلے تھے۔ جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں میں 12 کا تعلق گجرات سے تھا۔
“الارم فون” نامی تنظیم نے بتایا کہ یہ کشتی 6 دن پہلے لاپتہ ہوئی تھی، اور اس کی اطلاع متعلقہ حکام کو دے دی گئی تھی۔
تنظیم کے بیان کے مطابق، 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا، لیکن انہوں نے کہا کہ کشتی کے بارے میں انہیں کوئی معلومات نہیں ملی ہیں۔
واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے “ایکس” پر ایک بیان میں کہا کہ حادثے میں ڈوبنے والے 44 افراد پاکستانی تھے، جنہوں نے کشتی پر 13 دن اذیت میں گزارے، مگر ان کی مدد کے لیے کوئی نہیں آیا۔
واکنگ بارڈرز کے مطابق، 2024 میں اسپین پہنچنے کی کوشش میں 10,457 مہاجرین ہلاک ہوئے، جو کہ ایک ریکارڈ تعداد ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا واقعے پر ردعمل
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے اسپین میں کشتی حادثے میں 40 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کی۔