نئی دہلی ۔جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ کے بعد کینیڈا کی وزارت عظمیٰ کے لیے بھارتی نژاد انیتا آنند کو مضبوط ترین امیدوار سمجھا جا رہا تھا، جو اس وقت وزیرِ ٹرانسپورٹ کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، کینیڈا میں ایک سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد سامنے آنے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہوگئے تھے۔
سفارتی تعلقات تقریباً معطل ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
ایسے میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزامات منظر عام پر لانے والے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے استعفیٰ دے دیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کینیڈا؛ جسٹن ٹروڈو کی جگہ بھارتی نژاد خاتون وزیراعظم بن سکتی ہیں
بھارت میں مودی حکومت اس وقت خوشی کا اظہار کر رہی تھی جب بھارتی نژاد انیتا آنند کو وزیراعظم کے عہدے کے لیے ایک ممکنہ امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
بھارتی حکومت کی امیدیں یہ تھیں کہ انیتا آنند کے وزیراعظم بننے سے سکھ رہنما کے قتل کا مسئلہ دب جائے گا اور کینیڈا کے ساتھ تعلقات بحال ہو جائیں گے۔
تاہم انیتا آنند نے وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے دستبردار ہونے کا اعلان کر کے مودی حکومت کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں بطور رکنِ پارلیمنٹ حصہ نہیں لیں گی اور اپنی توجہ تدریسی سرگرمیوں پر مرکوز کریں گی۔
انیتا آنند نے مستعفی وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں کابینہ میں اہم ذمہ داریاں دی گئیں، جس کے لیے وہ شکر گزار ہیں۔
انہوں نے اپنے حلقے کے عوام کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے دو مرتبہ انہیں پارلیمنٹ کے لیے منتخب کیا۔
انیتا آنند نے کہا کہ وہ آئندہ انتخابات تک بطور وزیر اپنے فرائض انجام دیتی رہیں گی، لیکن اگلے انتخابات میں حصہ نہیں لیں گی۔
یاد رہے کہ انیتا آنند نے 2019 میں سیاست کا آغاز کیا تھا اور وہ جسٹن ٹروڈو کی کابینہ میں دفاع، خزانہ، عوامی خدمات اور ٹرانسپورٹ کی وزیر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔
سیاست میں آنے سے قبل وہ ایک وکیل اور یونیورسٹی میں استاد تھیں۔