کراچی۔اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ مالی سال 2025ء کی آخری سہ ماہی میں مہنگائی میں اضافہ متوقع ہے، جبکہ جون 2025ء میں قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کراچی میں ایف پی سی سی آئی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے کاروباری طبقے کے ساتھ رابطہ قائم رکھنا ناگزیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوری 2023ء میں تجارت، خاص طور پر درآمدات کے شعبے میں متعدد مسائل درپیش تھے۔ اس وقت 10 ہزار سے زیادہ درآمدی درخواستیں زیرِ التوا تھیں۔
جمیل احمد نے مزید کہا کہ جنوری 2023ء میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر تک محدود ہوچکے تھے، جبکہ ترسیلات زر بھی گر کر ماہانہ 2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں۔ ان چیلنجز کے باوجود اب کافی حد تک بہتری آ چکی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اب درآمدات پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔ 2022ء میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 17.5 ارب ڈالر تھا، جو جی ڈی پی کا 4.7 فیصد بنتا ہے، لیکن 2024ء میں یہ خسارہ کم ہوکر 0.5 فیصد رہ گیا۔
گورنر نے بتایا کہ موجودہ مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا رجحان جاری رہے گا، اور فاریکس مارکیٹ میں لیکویڈیٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2023ء کی پہلی ششماہی میں افراطِ زر سالانہ 38 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔ تاہم مالی سال 2025ء کے اختتام تک افراطِ زر کی شرح کو 5 سے 7 فیصد کے درمیان مستحکم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
جمیل احمد نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک اپنی ذمہ داریاں بخوبی انجام دے رہا ہے، جبکہ صنعتوں کو بھی چاہیے کہ قیمتوں کو مستحکم رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔