اسلام آباد ۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومتی اخراجات میں نمایاں کمی کی جارہی ہے۔ ان کے مطابق وفاقی وزارتوں اور اداروں میں موجود غیر استعمال شدہ اسامیوں کا 60 فیصد ختم کر دیا گیا ہے، جن کی تعداد تقریباً ڈیڑھ لاکھ بنتی ہے، اور ان پر مزید بھرتیاں نہیں ہوں گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت کو مستحکم اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ٹیکس نظام میں اصلاحات پر کام جاری ہے اور نجی شعبے کو معیشت کی بہتری میں فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزارتوں کے 80 اداروں کی تعداد کم کرکے 40 کردی گئی ہے، جبکہ کچھ اداروں کو ضم کیا گیا اور دو وزارتوں کو یکجا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، کامرس ڈویژن، ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے 60 ذیلی اداروں میں سے 25 کو بند، 20 میں کمی، اور 9 کو ضم کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت خدمات سے متعلق اسامیوں کو آؤٹ سورس کرنے پر غور کر رہی ہے، تاکہ سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومتی ذمہ داری پالیسی سازی ہے جبکہ روزگار فراہم کرنا نجی شعبے کا کردار ہے۔
محمد اورنگزیب نے معیشت کی بہتری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے اہم ہیں۔ وزیراعظم نے اس مقصد کے لیے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کی تھی، جس میں مختلف شعبوں کے نمائندے شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کے 43 وزارتوں اور 400 ذیلی اداروں پر تقریباً 900 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں، جنہیں کم کرنے کے لیے مرحلہ وار اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ تمام وزارتوں کی رائٹ سائزنگ جون 2025 تک مکمل کر لی جائے گی، اور ان فیصلوں کے اثرات آئندہ مالی سال میں نظر آئیں گے۔
ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی نے وضاحت کی کہ ڈیڑھ لاکھ اسامیاں ختم کرنے کے فیصلے میں ہر وزارت سے تفصیلی معلومات حاصل کی گئیں۔ یہ قدم اخراجات کم کرنے کے ساتھ ساتھ حکومتی کارکردگی میں بہتری کے لیے اٹھایا گیا ہے۔