اسلام آباد۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معیشت کی تیز رفتار ترقی کے امکانات کو رد کرتے ہوئے قرضوں کے ذریعے ترقی کے بجائے معیشت کے استحکام کو ترجیح دینے پر زور دیا ہے۔ دوسری جانب، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے حکومت کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات میں تیزی لانے کی تجویز دی ہے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم ہو اور صحت و تعلیم جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھائی جا سکے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے پائیدار اور ٹھوس ترقی کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی دباؤ کے باوجود وہ معیشت کو مصنوعی طور پر تیز کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ یہ بیان انہوں نے حالیہ کراچی اور لاہور میں تاجروں سے ملاقاتوں اور پانچ سالہ اقتصادی منصوبے کے آغاز کے چند دن بعد دیا۔ ذرائع کے مطابق، کاروباری برادری نے حکومت پر زور دیا کہ وہ معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے اقدامات کرے۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پر قائم ہے اور اقتصادی استحکام صرف برآمدات کے فروغ سے ممکن ہوگا۔ انہوں نے ادائیگیوں کے توازن کو متاثر کرنے والے کسی بھی اقدام سے گریز کا اعادہ کیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے اجلاس میں کہا کہ موجودہ مالی سال میں معیشت کی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے، جو کہ سرکاری ہدف سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی سرگرمیاں پہلی سہ ماہی میں سست تھیں، تاہم حالیہ مہینوں میں ان میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کم خرچ پر تشویش کا اظہار کیا اور زرمبادلہ کے ذخائر کے دباؤ سے بچنے کے لیے اصلاحات کی رفتار تیز کرنے پر زور دیا۔
جمیل احمد نے بتایا کہ مرکزی بینک نے درمیانی مدت کے لیے 5 سے 7 فیصد افراط زر کے ہدف کو پورا کیا ہے، لیکن مہنگائی کے دوبارہ بڑھنے کے امکانات موجود ہیں، خاص طور پر گیس کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کے باعث۔ تاہم، رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ میں رہنے کی توقع ہے۔
وزیر خزانہ نے چکن کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پرائس مانیٹرنگ کمیٹیوں کو نوٹس لینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی نے گھریلو اور کاروباری قرضوں کو قابل رسائی بنایا ہے، لیکن صنعت اب بھی مشکلات کا شکار ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ شرح سود میں کٹوتیوں کے باعث حکومت کو رواں مالی سال میں 1.5 ٹریلین روپے کی بچت ہوگی۔ انہوں نے کرنٹ اکاؤنٹ کے دسمبر میں دوبارہ سرپلس رہنے کی امید ظاہر کی، جس کی وجہ ترسیلات زر میں اضافہ اور برآمدات کی بہتری بتائی گئی۔