اسلام آباد ۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ 22 ہزار پاکستانی بیوروکریٹس دہری شہریت رکھتے ہیں، جبکہ ججز اور ارکان اسمبلی پر دہری شہریت رکھنے کی پابندی عائد ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ بیوروکریٹس پر بھی یہی پابندی لاگو کی جائے۔
اجلاس کی تفصیلات
اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی خرم نواز نے کی، جس میں دہری شہریت کے حامل افراد اور قانون سازی کے مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔
معاہدے والے ممالک اور دہری شہریت کا مسئلہ
رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے نادرا سے تفصیلات طلب کیں کہ دہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کی تعداد کیا ہے اور کتنے افراد نے اپنی دہری شہریت ترک کی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ پاکستان کن ممالک کے ساتھ دہری شہریت کے معاہدے رکھتا ہے۔
قانون سازی پر اعتراضات
رکن کمیٹی نبیل گبول نے سخت الفاظ میں کہا کہ کسی ایک فرد کو فائدہ پہنچانے کے لیے قانون سازی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پاکستان کی شہریت ترک کر کے دیگر ممالک کی شہریت لیتے ہیں، وہ ملک کی بےعزتی کرتے ہیں۔
حمایت اور مخالفت
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک جا کر شہریت ترک کرنا ملک کی بےعزتی کے زمرے میں نہیں آتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو افراد پاکستان کے خلاف بیانات دیتے ہیں، ان کے پاسپورٹ منسوخ کیے جا چکے ہیں۔
بیوروکریٹس پر پابندی کی تجویز
رکن اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے نشاندہی کی کہ 22 ہزار بیوروکریٹس دہری شہریت رکھتے ہیں، جبکہ ججز اور ارکان اسمبلی پر پابندی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قانون میں بیوروکریٹس پر بھی دہری شہریت رکھنے کی پابندی شامل کی جائے، کیونکہ اہم راز بیوروکریٹس کے پاس ہوتے ہیں، نہ کہ سیاستدانوں کے پاس۔
آئندہ اجلاس
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں دفتر خارجہ کے حکام کو طلب کیا جائے گا تاکہ دہری شہریت کے معاہدے اور دیگر متعلقہ معاملات پر مزید تفصیلات حاصل کی جا سکیں۔