پشاور،۔پی ٹی آئی کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ عمران خان کو سزا دینے سے مذاکرات کے عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
حکومت کے ساتھ جاری بات چیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو حکومت کی مذاکراتی ٹیم کو اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرنے میں کوئی اعتراض نہیں۔ تاہم، ہمارے مطالبات واضح ہیں، جن میں تمام کارکنوں کی رہائی اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل شامل ہے۔ ان کے مطابق، ان مطالبات کو تحریری طور پر دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
شوکت یوسفزئی نے وضاحت کی کہ مذاکرات میں تاخیر کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ عمران خان سے پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ جب تک یہ ملاقات ممکن نہیں ہوتی، مطالبات حکومت کو پیش نہیں کیے جا سکتے۔ حکومتی ٹیم جب چاہے اپنے رہنما سے ملاقات کر سکتی ہے، لیکن پی ٹی آئی کو یہ سہولت فراہم نہیں کی جا رہی کہ وہ جیل میں اپنے لیڈر سے مشورہ کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت مذاکرات کو تیز کرنا چاہتی ہے تو اسے پی ٹی آئی ٹیم کے لیے سہولتیں فراہم کرنی ہوں گی۔ 190 ملین پاؤنڈز کے کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ بریت کا کیس ہے اور حکومت اس معاملے کو غیر ضروری طور پر ڈرامائی بنا رہی ہے۔ اگر اس کیس میں سزا بھی ہو گئی تو یہ معاملہ ہائی کورٹ میں ختم ہو جائے گا۔
شوکت یوسفزئی نے واضح کیا کہ بانی تحریک انصاف عمران خان مذاکرات کے ذریعے کوئی ڈیل نہیں کرنا چاہتے۔ اسی لیے ان پر سزا کا مذاکراتی عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اور یہ بات چیت کسی معاہدے کے لیے نہیں ہو رہی بلکہ جاری رہے گی۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی میں شامل حکومتی نمائندوں کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ مذاکرات کسی ڈیل کے لیے نہیں بلکہ اپنے اصولی مؤقف کے لیے ہو رہے ہیں، اور سول نافرمانی کی تحریک بھی جاری رہے گی۔