اسلام آباد ۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مسلسل احتجاجوں نے حکومت کا تختہ الٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، مگر ہم پھر بھی ملکی معیشت کو بہتر بنانے میں کامیاب رہے ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ دسمبر کے لیے ٹیکس ہدف کو پورا کر لیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دعا ہے کہ نیا سال پاکستان کے لیے خوشحال ہو، کل “اڑان پاکستان پروگرام” کا آغاز کیا گیا، جو نئے سال کے لیے ایک اچھا شگون ثابت ہوگا۔ انہوں نے احسن اقبال، اسحاق ڈار اور دیگر حکام کی محنت کو سراہا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمیں ابھی بھی آگے بڑھنا ہے، اے ڈی آر کی مد میں ہونے والی پیشرفت کی تعریف کرنی چاہیے جس کی قیادت نائب وزیراعظم نے کی، اس کے نتیجے میں 72 ارب روپے کا اضافہ خزانے میں ہوا۔ اگرچہ ہمارا ہدف اور محصولات کے درمیان بڑا فرق تھا، پھر بھی چیئرمین ایف بی آر کی محنت قابل تحسین ہے۔ دسمبر میں حاصل کردہ محصولات کے ہدف میں 72 ارب روپے کی معاونت شامل ہے، جس سے ہم نے اپنے 97 ارب روپے کے ہدف کو پورا کیا، جو کہ ہماری آئی ایم ایف سے کی گئی کمٹمنٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جولائی میں کراچی پورٹ پر انسپکشن کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ وہاں رئیل اسٹیٹ منصوبے بنائے جا رہے ہیں، جس پر انہیں افسوس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کراچی پورٹ پر کاروبار لانے کی ضرورت ہے، نہ کہ رئیل اسٹیٹ میں جانا۔ ہم نے کراچی پورٹ پر ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے بل گیٹس فاؤنڈیشن سے چھ ملین ڈالر کی فنڈنگ حاصل کی، اور چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کی محنت سے کراچی پورٹ پر کام میں تیزی آئی ہے، جس سے کنٹینرز کے وقت میں 39 فیصد کمی آئی ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اب افغانستان کو چینی کی اسمگلنگ صفر ہو چکی ہے، جس کی بدولت ہم شوگر ایکسپورٹ کرنے کے قابل ہو گئے ہیں، اس کا کریڈٹ وفاقی وزیر رانا تنویر، اداروں اور آرمی چیف کو جاتا ہے جنہوں نے اسمگلنگ کو ختم کیا۔ تیل کی اسمگلنگ بھی کافی کم ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں ترسیلات زر (ریمی ٹینسز) 15 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، اور اگر یہ رفتار برقرار رہی تو یہ مالیت سال کے اختتام تک 35 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، جو کہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ریکارڈ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دھرنوں کے باوجود ہم نے کامیابیاں حاصل کیں۔ مخالفین نے نو ماہ میں ہماری حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی، لیکن اللہ کے فضل سے ہم اس کے باوجود ملکی معیشت میں استحکام لانے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی حکومت میں شفافیت ہے اور نو ماہ گزرنے کے باوجود عام آدمی بھی کہہ رہا ہے کہ کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا چکی ہے، اور افغان حکومت نے شاید کسی زعم میں فیصلہ کیا اور ہزاروں نہیں تو سیکڑوں افراد کو رہا کیا، جن میں سے بعض پاکستان آئے۔ ہمارے سیکیورٹی ادارے ان سے مقابلہ کر رہے ہیں اور ہمارے جوان روزانہ اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر وطن کی حفاظت کر رہے ہیں۔